لاہور(این این آئی)وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے میں بے قاعدگیوں کے پیش نظرانتظام وانصرام کا ٹھیکہ منسوخ کردیا۔وزیراعلی پنجاب پنجاب ماس ٹرانزٹ اٹھارٹی کے سربراہ بھی ہیں۔میڈیا رپورٹ میںوزیر اعلی ہاﺅس کے ذرائع کے حوالے سے انکشاف کیا گیا کہ اورنج لائن میٹرو ٹرین کو چلانے اور انتظامات سنبھالنے کے لیے چینی کمپنی کو تفویض کردہ تقریباً 60 ارب روپے کا ٹھیکہ قانونی اور تکنیکی بنیادیوں پر منسوخ کیا گیا۔اس حوالے سے بتایا گیا اتھارٹی کے سابق مینیجنگ ڈائریکٹر سبطین فضل حلیم نے ٹھیکے کے دستاویزات تیار کروائے تھے اور6 ماہ قبل ہی ان کی مدت پوری ہوئی تھی۔بعدازاں سپریم کورٹ آف پاکستان کی ہدایت پر انہیں مزید توسیع نہیں دی گئی۔ذرائع نے انکشاف کیا کہ اورنج ٹرین کو چلانے اور انتظامات سنبھالنے سے متعلق ٹھیکے کے قوائد و ضوابط کو متعلقہ حکام سے منظور نہیں کرایا گیا تھااورچینی کمپنی کو منتخب کرنے کے بعد اس کی منظوری لے لی گئی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ متعلقہ اتھارٹی کے مختلف محکموں اور اداروں نے ٹھیکے کے قانونی اور مالیاتی شعبوں کا جائزہ لیا اور پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی نے گزشتہ ہفتے ٹھیکہ منسوخ کردیا۔ان کا کہنا تھا کہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کے ماتحت کمیٹی کے چیئرمین نے بھی ٹھیکہ تفویض کرنے کے عمل میں بعض مسائل کی جانب اشارہ کیا تھا۔ذرائع نے بتایا کہ اورنج ٹرین منصوبے کے انتظام و انصرام چلانے کے لیے ٹھیکہ کی حد مدت 5 برس تھی لیکن چینی کمپنی کو 10 برس کا ٹھیکہ دےدیا گیا ۔علاوہ ازیں آپریشن اخراجات بھی غیرمعمولی زیادہ تھے جبکہ پورا منصوبہ صوبائی حکومت کی ملکیت ہے، یہاں تک کہ ٹرین بھی پنجاب کی ملکیت ہے۔خیال رہے کہ پنجاب ماس ٹرانزٹ اٹھارٹی کو از سرنو ترتیب دیا گیا جس میں صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ، دواراکین قومی اسمبلی، چاراراکین صوبائی اسمبلی، سیکرٹری خزانہ اور ٹرانسپورٹ، چیئرمین پی ایند ڈی اور سابق ٹرانسپورٹ سیکرٹری شامل ہیں۔