لاہور(لاہورنامہ) عوامی رکشہ یونین پاکستان کے مرکزی چیئرمین مجید غوری نے کہا ہے کہ چالان جرمانوں کی رقم میں دو سے چار گنا اضافے کی منظوری سے رکشہ ڈرائیور سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔
تین سال میں حکومت نے ٹیکسوں،بجلی، گیس، پانی، پٹرولیم مصنوعات، ایل پی جی،اشیاء خوردو نوش کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ کیا ہے۔لیکن ریلیف رتی برابر نہیں دیا۔ کوئی بچوں کو پالنے کا ایس او پیز نہیں بتاتا۔
عالمی طاقتیں کورونا سے بندے مار رہی ہیں اور پاکستانی حکومت مہنگائی اور ٹیکسوں میں اضافے سے۔اگر اس قانون پر عمل درآمد ہوا تو ہر چوک اور چوراہے میں رکشے جلتے نظر آئیں گے۔
اب بھی ذہنی پریشانی کا شکار رکشہ ڈرائیور پے درپے چالانوں کی وجہ رکشے جلا رہے ہیں۔ ایک جرم پر ٹریفک وارڈن بھی چالان کرتا ہے اور اسی جرم پر ایل ٹی سی اہلکار بھی دوبارہ چالان کر دیتا ہے۔پانچ، چھ سو کمانے والا رکشہ ڈرائیور کیسے جرمانے ادا کرے گا۔
گھر کا کرایہ دے گا، کریانہ کی دکان کا ادھار چکائے گا، بچوں کو تعلیم کیسے دلوائے گا۔علاج معالجہ کیسے کروائے گا۔یہ کوئی وزیر بتاتا ہے نا مشیراے سی والے ٹھنڈے کمروں نے ان کے دماغ خراب کردیئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا چالانوں کے جرمانوں کی رقم میں اضافے کو مسترد کرتے ہیں اور اس ا قدام کی مذمت بھی کرتے ہیں۔رکشہ ڈرائیور نے پورے شہر کے ہر اشارے سے گزرنا ہے۔ ہر ٹریفک وارڈن کو اپنا چہرہ دکھانا ہے۔ ہر ایل ٹی سی اہلکارسے چا لان کروانا ہے۔
ٹریفک وارڈن اور ایل ٹی سی اہلکار پہلے ہی اپنے چالانوں کو ٹارگٹ پورا کرنے کے لئے رکشہ ڈرائیور کو ترنوالہ سمجھتے ہیں۔ کیونکہ ہمارے پاس کھڑا ہونے کیلئے سٹینڈ موجود نہیں،سواری بٹھانے کیلئے جہاں رکشہ رکا وہیں چالان کر دیا جاتا ہے۔
جس کو روک لیا اس کا چالان پکا ہے۔پہلے ہی کاروبار مہنگائی اور کورونا کی وجہ سے بند ہیں۔ بڑی مشکل سے بچوں کے لئے دو وقت کی روٹی کما رہے ہیں۔ حکومت وہ بھی چھین لینا چاہتی ہے۔