لاہور:امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے مطالبہ کیاہے کہ طلبہ یونینز کو بلاتاخیر بحال کیا جائے ۔ طلبہ سمیت کسی کو بھی اس کے آئینی اور جمہوری حقوق سے محروم کرنا ظلم ہے ۔ یونینز کو بحال کر کے لاکھوں طلبہ کو انتخابات کرانے اور اپنی قیادت منتخب کرنے کا حق دیا جائے ۔ ضیاء مارشل لاء کے دوران جن مقاصد کے لیے طلبہ یونینز پر پابندی عائد کی گئی تھی ، وہ 35 سال بعد بھی پورے نہیں ہوسکے اور نہ آئندہ پورے ہونے کا کوئی امکان ہے ۔
طلبہ یونینز در اصل سیاست کی نرسریاں ہیں ۔ نوجوانوں کے حقوق کی دعویدار حکومت کو اب تک طلبہ یونینز بحال کر دینی چاہئیں تھی ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں اسلامی جمعیت طلبہ کے وفد سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ وفد کی قیادت ناظم اسلامی جمعیت طلبہ صوبہ خیبر پی کے شکیل احمد ، ناظم شمالی پنجاب شاہ زیب احمد اور ناظم صوبہ سندھ اسد علی قریشی نے کی ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ گزشتہ تین دہائیوں سے طلبہ یونینز پر پابندی عائد ہے ۔ پی ٹی آئی حکومت نے نوجوانوں کو ان کے حقو ق دینے کا وعدہ کیا تھا، مگر دوسرے بہت سے وعدوں کی طرح اس پر بھی ابھی تک عمل نہیں ہوا ۔
نوجوانوں کے حقوق کی نام لیوا دیگر سیاسی جماعتوں نے بھی طلبہ کے حقوق کی بحالی کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے ۔ انہوں نے کہاکہ تحریک پاکستان میں طلبہ نے مرکزی کردار ادا کیا اور قائد اعظم کی قیادت میں سب سے پہلے طلبہ میدان عمل میں نکلے ۔ ملکی سیاست میں نظر آنے والے بہت سے راہنما طلبہ یونینز کی پیداوار ہیں ۔ طلبہ یونینز کی بحالی سے قوم کو نوجوان قیادت میسر آئے گی جو ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کا ذریعہ بنے گی ۔ انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی حکومت طلبہ یونینز کی بحالی میں حائل رکاوٹوں کو دور کر کے طلبہ یونینز کے انتخابات کروائے تاکہ تعلیمی اداروں میں غیر نصابی سرگرمیوں کا موثر طریقے سے آغاز ہوسکے اور طلبہ کو ان کے بنیادی حقوق میسر آسکیں ۔ انہوں نے کہاکہ سابق چیف جسٹس سید نسیم حسن شاہ نے طلبہ یونینز کو تعلیمی اداروں اور معاشرے میں مثبت سرگرمیوں کے لیے مدد گار قرار دیتے ہوئے طلبہ یونینز کو بحال کرنے کا حکم دیاتھا ، مگر کسی حکومت نے بھی سپریم کورٹ کے اس حکم پر عملدرآمد نہیں کیا ۔
#/S
Load/Hide Comments