بھارتی فلموں

پاکستان میں بھارتی فلموں کی نمائش پر پابندی عائد

وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان میں بھارت کی کسی فلم کی نمائش نہیں ہوگی۔

سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں فواد چوہدری نے کہا سنیما ایسوسی ایشن نے بھارتی فلموں کا بائیکاٹ کردیا جس کے بعد پاکستان میں بھارت کی کسی فلم کی نمائش نہیں ہوگی۔

وزیر اطلاعات نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کو بھارتی مواد پر مبنی اشتہارات نشر نہ کرنے کی ہدایت جاری کردی۔

بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی)کی خلاف ورزی کے بعد پاکستان کی جانب سے یہ فیصلہ لیا گیا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل بھی ستمبر 2016 میں پاک-بھارت کشیدگی کی وجہ سے پاکستانی سنیما میں بھارتی فلموں کی نمائش پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: بھارتی ایئر فورس کی دراندازی کی کوشش، پاک فضائیہ کا بروقت ردِ عمل

خیال رہے کہ آج بھارت کی جانب سے آزاد کشمیر کے علاقے میں دراندازی کی کوشش پر پاک فضائیہ نے بروقت ردعمل دیتےہوئے دشمن کے طیاروں کو بھاگنے پر مجبور کردیا تھا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے بتایا کہ آزاد کشمیر کے علاقے مظفرآباد میں داخل ہونے کی کوشش کر کے بھارتی فضائیہ کے طیاروں نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی خلاف ورزی کی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر علی الصبح اپنے ایک ٹوئٹ میں انہوں نے بتایا تھا کہ بھارتی فضائیہ نے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی، جس پر پاک فضائیہ فوری طور پر حرکت میں آئی اور بھارتی طیارے واپس چلے گئے تھے۔

جس کے بعد وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے ہنگامی اجلاس میں بالاکوٹ کے قریب مبینہ دہشتگردی کیمپ کو نشانہ بنانے کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے پاکستان نے مناسب وقت اور جگہ پر بھارتی مہم جوئی کا جواب دینے کا فیصلہ کیا۔

بعد ازاں اسلام آباد میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر خزانہ اسد عمر کے ہمراہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا عمل پاکستان کے خلاف جارحیت ہے اور پاکستان اس کا جواب دے گا۔

اس کے ساتھ ہی پاک فوج نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ اب وہ پاکستان کے جواب کا انتظار کرے جو انہیں حیران کردے گا، ہمارا ردِعمل بہت مختلف ہوگا، اس کے لیے جگہ اور وقت کا تعین ہم خود کریں گے۔

واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات 14 فروری کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں بھارت کی پیراملٹری فورس پر ہونے والے ایک خود کش حملے کے بعد سے سخت کشیدہ ہیں جس میں 44 بھارتی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔

مذکورہ حملے کے بعد بھارت نے روایتی الزام تراشی کا سہارا لیتے ہوئے پاکستان کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا جبکہ پاکستان نے اس کی سختی سے تردید کرتے ہوئے بھارت کو کشمیریوں کی ناراضی کی وجوہات کی طرف توجہ دینے کا کہا تھا۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بمبار، مقبوضہ کشمیر کا رہائشی تھا جبکہ اس کے والدین کا کہنا تھا کہ وہ شدت پسندی کی طرف، بھارتی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے حقوق کی پامالیوں اور تشدد کی وجہ سے مائل ہوا۔