اسلام آ باد (لاہورنامہ) خاتون جج کو دھمکی دینے پر توہین عدالت کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوکر معافی مانگ لی، جس کے بعد عدالت نے عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی موخر کردی۔
جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں خاتون جج کو دھمکی دینے پر توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی ،چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں لارجر بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب، جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس بابر ستار شامل ہیں۔
عمران خان ذاتی حیثیت میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے لارجر بنچ کے سامنے پیش ہوئے۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، شاہ محمود قریشی، شبلی فراز اور عمران خان کے وکیل حامد خان اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچے۔ اس موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے اور کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو احاطہ عدالت میں جانے کی اجازت نہیں تھی ۔
عمران خان نے موقف اختیار کیا کہ میں عدالت کا صرف ایک منٹ لوں گا ،میں آئندہ اس قسم کی کوئی بات نہیں کروں گا اور خاتون جج کے پاس جا کر معافی مانگنے کے لیے تیار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے مقدمہ آگے چلا مجھے سنجیدگی کا احساس ہوا۔ عمران خان نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ اگر کوئی ریڈ لائن کراس کی ہے تو اس پر معافی مانگتا ہوں، اگر عدالت کچھ اور چاہے تو وہ بھی کرنے کو تیار ہوں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ کا بیان ریکارڈ کرتے ہیں فرد جرم عائد نہیں کرتے، آپ نے اپنے بیان کی سنگینی کو سمجھا، ہم اس کو سراہتے ہیں، آپ تحریری حلف نامہ جمع کرائیں، بیان حلفی داخل کریں پھر عدالت جائزہ لے گی۔عدالت نے کیس کی سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے عمران خان کو 29 ستمبر تک بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دے دیا۔