مریخ پر پانی

امریکی اور یورپی خلائی اداروں نے مریخ پر پانی کے نظام کے جغرافیائی ثبوت فراہم کر دیئے

واشنگٹن۔ امریکی اور یورپی خلائی اداروں نے مریخ پر پانی کے نظام کے جغرافیائی ثبوت فراہم کر دیئے۔ جرمن ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا اور یورپی ادارے ای ایس اے کے جمع کردہ اعداد و شمار نے پہلی بارمریخ پر پانی کے نظام کے جغرافیائی ثبوت فراہم کئے ہیں۔ جیو فزیکل ریسرچ جرنل میں شائع ہونے والی اٹلی اور نیدرلینڈکے محققین کے مطالعے کے حوالے سے تحقیق میں شامل ایک سائنسدان فرانسسکو سالیس نے اپنے رپورٹ میں لکھا ہے کہ تحقیقی نتائج سے پرانے ماڈل اور اسی طرح کے دیگر مطالعوں کی تصدیق ہوگئی ہے اور یہ بھی کہ مریخ کی سطح کے نیچے موجود پانی کی جھیلیں ایک دوسرے سے ملی ہوئی ہیں۔ مریخ پر پانی کی موجودگی کی تصدیق سائنسدانوں کا دیرینہ خواب رہا ہے کیونکہ اس کے بغیر اس سیارے پر کبھی ایسا ماحول پیدا نہیں کیا جا سکتا جیسا زمین پر موجود ہے اورجس کی وجہ سے یہاں زندگی کا آغاز ہوا۔ پہلے مریخ پر برف کے ٹکرے نظر آئے جس نے ماضی میں یہاں پانی کی نشاندہی کی۔ محققین کا کہنا ہے کہ مریخ میں بہتے ہوئے پانی کے راستے،تالاب کی شکل کی وادی اور پنکھوں کی شکل کے تلچھٹ کے ذخائر درجنوں کلومیٹر گہرے آتش فشانی دہانے میں دیکھے گئے جو پانی بنانے کے لئے ضروری اجزا ہیں۔ تحقیق کے شریک مصنف گیان گیبرائیل کہتے ہیں کہ چند سائنسدان تو سمندر کا تصور پیش کررہے ہیں۔ ہو سکتا ہے مریخ کی سطح کے نیچے تیس چالیس لاکھ برس پہلے پانی کی جھیلیں باہم ملی ہوئی اور سمندر کی طرح رہی ہوں۔ محققین نے مریخ پر چکنی مٹی جیسے معدنی شواہد بھی دیکھے جو طویل عرصہ بعد پانی کی شکل اختیار کر سکتے ہیں۔ جرمن خلائی مرکز کے سائنسدان راف جمان کہتے ہیں کہ اس طرح کے مقامات مستقبل میں مریخ پر ماضی کی زندگی کی تلاش کے لئے جانے والوں کے لئے بہترین نقطہ آغاز ہے۔