ایکسپریس وے

زیر التوا اسلام آباد ایکسپریس وے کی تعمیر کے منصوبہ کو رواں سال کے دوران عملی شکل مل جائے گی

اسلام آباد :حکومت کی طرف سے مالی سال 2019-20 میں اسلام آباد ایکسپریس وے کی تعمیر کے لئے 10.7ارب روپے کے فنڈز کا متوقع اجراء سے طویل عرصہ سے زیر التوا اسلام آباد ایکسپریس وے کی تعمیر کے منصوبہ کو رواں سال کے دوران عملی شکل مل جائے گی۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سی ڈی اے امور علی نواز اعوان نے ’’اے پی پی‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ منصوبہ قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سامنے منظوری کے لئے پیش کر دیا گیا ہے۔ ماضی میں پلاننگ کمیشن آف پاکستان نے سفارش کی تھی کہ اس منصوبے کے لئے وفاقی حکومت فنڈ دے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایکنک سے منظوری کے بعد یہ منصوبہ سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام میں شامل کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ایکسپریس وے کے ساتھ ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں اضافہ کے باعث جنرل ٹرنک روڈ(جی ٹی روڈ) تک پہنچنے کے لئے دو گھنٹے لگ جاتے ہیں اور مسافروں کو شدید دشواری سے گزرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی اہمیت کا حامل یہ منصوبہ پاکستان تحریک انصاف کی اولین ترجیح ہے۔ حالیہ دن بھر کے ٹریفک جام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ روات سے کورال اسلام آباد ایکسپریس وے پر پر ہجوم ٹریفک ہے۔اس کا واحدحل اس منصوبے کے لئے فنڈز کا اجراء ہے جس پر 8ارب روپے لاگت کا تخمینہ ہے ۔ ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹریفک پولیس اس سے زیادہ اور کچھ نہیں کر سکتی جس کے لئے منصوبے کو توسیع دینا پڑے گی۔ ڈپٹی کمشنر کی بات کی توثیق کرتے ہوئے علی نواز اعوان نے کہا کہ منصوبے کیلئے حکومت رواں سال 10.7ارب روپے جاری کرے گی۔ دریں اثناء کورنگ نالہ سے روات اور گردونوح کے مکینوں اور سکول جانے والے طلباء اور مسافروں کو گزشتہ چند سالوں سے مصروف اوقات میں روزانہ ٹریفک جام سے گزرنا پڑتا ہے ۔ ماڈل ٹاؤن سے زیروپوائنٹ روزانہ سفر کرنے والے ایک مسافر محمد اسلم کا کہنا ہے کہ گھر سے دفتر اور دفتر سے گھر روزانہ سفر کرنا انتہائی اعصاب شکن اورجان جوکھوں کا کام ہے اورہیوی ٹریفک کی رینگتی ہوئی طویل قطاروں سے گزرنا انتہائی دشوار ہو چکا ہے ۔اسلم نے کہا کہ تینوں لائنوں پر اکثر صرف ہیوی ٹریفک ہوتی ہے جس کی وجہ سے چھوٹی گاڑیاں پھنس کر رہ جاتی ہیں۔

ایک عامل صحافی زاہد مجید نے کہا کہ وہ میڈیا ٹاؤن میں مقیم ہے اور گھر سے دفتر یا واپسی پر گھر آتے ہوئے منزل مقصود تک پہنچنے کے دورانیہ کا اندازہ ہی نہیں لگایا جا سکتا اور یہ روز کا معمول ہے۔ اسلام آباد ٹریفک پولیس کے ذرائع نے کہا کہ گلبرگ تک 10 لین میں آنے اور جانے والی ٹریفک اچانک 4لین میں تبدیل ہو جاتی ہے جس سے ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہو جاتی ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ اس روزانہ کی مشکل سے نجات کے لئے زیرو پوائنٹ تا روات سگنل فری راہداری کی جلد از جلد تکمیل انتہائی نا گزیر ہے۔