لاہور (لاہورنامہ) کمشنر لاہور محمد علی رندھاوا نے نینریز کے زہریلے اور ٹریٹمنٹ پلانٹس کے حوالے سے اہم فیصلے و اقدامات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹینریز مالکان فیکٹریز کروم و زہریلے پانی کے ٹریٹمنٹ پلانٹس کی مینجمنٹ خود چلائیں۔
زہریلا پانی فیکٹری سے باہر نہ آئے۔ کمشنر لاہور نے کہا کہ ٹینریز کے زہریلے پانی سے ایک فرد بھی متاثر ہو۔ اس کی بالکل اجازت نہیں دی جائیگی۔
کمشنر لاہور نے قصور ٹینریز ویسٹ مینجمنٹ ایسوسی ایشن کی ذمہ داری ٹینریز اونرز کو دینے کا فیصلہ دے دیا۔ کمشنر لاہور نے کہا کہ ٹینریز ایسوسی ا ایشن کی رکنیت صرف ٹینری مالک کو حاصل ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ انتظامی اقدامات کے تحت ٹریٹمنٹ پلانٹس کی تنصیب کیلئے بلا سود 5سال کیلئے 1کروڑ روپے قرضہ کی عملی پیشکش بھی کی گئی ہے۔
کمشنر لاہورنے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کی ہدایات کے مطابق ٹینریز کیلئے انفرادی و اجتماعی سطح پر واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس لگانا لازمی ہے۔ انتظامیہ کو مینجمنٹ سے کوئی سروکار نہیں۔ ٹینریز مالکان خود مینجمنٹ چلائیں۔ کمشنر لاہور نے کہا کہ قصور کی ٹینریز مالکان و ایسوسی ایشن نے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کی مینجمنٹ اپنے حوالے کرنے کی درخواست کی تھی۔
سمال، میڈیم اور بڑی ٹینریز کے مالکان انفرادی یا مشترکہ ٹریٹمنٹ پلانٹس لگانے کے پابند ہیں۔ ٹینریز مالکان نے کمشنر لاہورکو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ کمشنر لاہور نے ضلعی انتظامیہ قصورکے ہمراہ ٹینریز مالکان کو زہریلے پانی سے متاثرہ دیہاتوں کا دورہ کرنے کا بھی پابند کیا۔
انہوں نے کہا کہ ٹریٹمنٹ پلانٹس کے حوالے ضلع قصور سطح پر ڈسٹرکٹ کمیشن بن چکا ہے۔ کمشنرلاہور نے کہا کہ ٹینریز مالکان کے ساتھ انتظامیہ پوری طرح تعاون کر رہی ہے۔ اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں۔ ٹینریز کا استعمال شدہ پانی نہایت زہریلا ہوتا ہے۔ بغیر ٹریٹمنٹ خطرناک بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔
کمشنر لاہور محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت چمڑے کارخانوں(ٹنیریز ) کے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کے حوالے سے اہم ترین اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ایڈیشنل کمشنر عبدالسلام عارف، ڈی سی قصور محمد ارشد بھٹی، ڈائریکٹر ماحولیات ایل ڈی اے فرحانہ امتیاز سمیت شان الہٰی صدر ٹینریز ایسوسی ایشن قصور سمیت محمد یوسف ثقلین، میاں شیراز، فضل الرحمن شیخ، عمر مغل، یونس شوکت، حافظ رشید احمد سنی و دیگر ٹینریز ایسوسی ایشنز کے عہدیداران و صنعتی ماہرین نے شرکت کی۔