ڈیووس(لاہورنامہ)نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان بہترین محل وقوع کے لحاظ سے اہم تجارتی سنگم پر واقع ہے، طرزحکمرانی بتدریج بہتر ہو رہا ہے، حکومتی اخراجات میں کمی لانا اور آمدنی میں اضافہ ہمارا بنیادی مقصد ہے.
ٹیکس کے نظام میں اصلاحات لا رہے ہیں، ٹیکس وصولی بڑھانے اور آمدنی میں اضافہ کے لئے نجی شعبے کی حوصلہ افزائی کی جائیگی۔
وہ بدھ کو یہاں عالمی اقتصادی تعاون فورم کے دوران پاتھ فائنڈرز بریک فاسٹ کی تقریب میں گفتگوکررہے تھے ۔نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان 24 کروڑ کی آبادی رکھنے والا عظیم ملک ہے جو اپنے محل وقوع کے لحاظ سے اہم تجارتی سنگم پر واقع ہے ۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان اپنے محل وقوع کی بنیاد پر خطیمیں رابطے کا ذریعہ ہے۔ انہوںنے کہاکہ قدرت نے پاکستان کو بے پناہ نعمتوں سے نوازا ہے، افغانستان بھی ہمارے ہمسائے میں واقع ہے جسے اقبال نے ایشیا کا دل قرار دیا اور وہاں پر استحکام کا پورے خطے پر اثر پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ای سی او کا بھی اہم رکن ہے،ہمارے ہمسائے میں چین میں 336ٹریلین ڈالر کی تجارت ہو رہی ہے جبکہ اس سے آگے خلیج تعاون کونسل کے ممالک کی ہائیڈرو کاربن برآمدات نے ان کی معیشت کو مضبوط اور متنوع بنادیا ہے، ان کے پاس سرمائے کی بہتات ہے لیکن ان کی آبادی کم ہے جس کی وجہ سے انہیں بیرون ملک سے افرادی قوت منگوانا پڑتی ہے اور اس کے لئے انہیں پاکستان ، بنگلہ دیش اور بھارت سے افرادی قوت میسر ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کوصنعتکاری کے فروغ کیلئے زیادہ پرکشش اور مسابقت کا حامل اور سہولت فراہم کرنے والے ملک کی حیثیت حاصل ہے۔ نگران وزیراعظم نے کہا کہ چین میں جدیدیت کا سفر 1979 کے بعد شروع ہوا اور وہ اپنی کچھ صنعتیں دیگر ممالک میں منتقل کررہاہے، اس کے لئے جنوب ایشیا مشرقی ایشیا کیساتھ پاکستان بھی وہ ملک ہے جہاں پر یہ صنعتیں لگائی جائیں گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں مختلف نوعیت کے کلچر، زبانیں ، نسلی گروپ اور جغرافیہ موجود ہے اور دنیاکی آٹھ سے نو بلند ترین چوٹیاں پاکستان میں ہی واقع ہیں، یہ کوہ پیمائی کی دلچسپی رکھنے والوں کے لئے انتہائی کشش رکھتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمارے پاس تھر و بلوچستان کے صحرا اور پنجاب کا وسیع میدانی علاقہ بھی ہے، یہ مختلف قسم کے محل وقوع کاایک ایسامجموعہ ہے جس نے پاکستان کو مثالی اہمیت کاحامل ملک بنایاہوا ہے اور پاکستان سیاحت کے لئے ایک بہترین ملک ہے۔
وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان کا انسانی وسیلہ ہمارا ایک عظیم اثاثہ ہے،24 کروڑ آبادی میں سے 60 فیصد کی عمر 30 سال سے کم عمر کے نوجوانوں پر مشتمل ہے اور یہ پاکستان کے لئے ایک بھرپور توانائی کی حیثیت رکھتے ہیں اور اسے رہنمائی کی ضرورت ہے.
تقریباً 15لاکھ افرادی قوت آئی ٹی کے شعبے میں کام کررہی ہے، ہم نوجوانوں کی بین الاقوامی سطح پر ایکریڈیشن کے لئے بھی کام کررہے ہیں اور ہم سالانہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ سالانہ 50 ہزار نوجوان گریجویٹ فراہم کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں طرز حکمرانی بتدریج بہتر ہو رہا ہے۔
ہمیں چیلنجزکا سامنا ہے تاہم مجھے مکمل یقین ہے کہ فروری میں ہونے والے عام انتخابات کے نتیجے میں جو بھی منتخب حکومت آئے گی وہ اس سلسلہ میں مثبت اندازمیں اقدامات کرے گی۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہم نے ملک میں ٹیکس کے نظام کو بہتر بنایا ہے، ٹیکس کی وصولی کے لئے ڈھانچہ جاتی تبدیلیاں کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں 2 اہم اقدامات کرنے ہیں کہ حکومتی اخراجات میں کمی آئے اور آمدنی میں اضافہ ہو، ہم نجی شعبے کی بھی آمدنی بڑھانے کے لئے حوصلہ افزائی کریں گے۔ان سے ٹیکس جمع کریں گے جسے سماجی شعبے پر خرچ کیاجائیگا۔ انہوں نے کہاکہ یہ و ہ ماڈل ہے جس پرہم نے دنیا کے دیگر ممالک کی طرح عمل کرنا ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ اردو کا شمار دنیا کی بڑی زبانوں میں ہوتا ہے، پاکستان کی متنوع ثقافت دنیا کے لئے دلچسپی کا باعث ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی اقتصادی فورم اور پاتھ فائنڈرز گروپ کے ساتھ ہماری شراکت داری مستقبل میں بھی جاری ہے گی۔تقریب میں معروف پاکستانی شخصیات کے ساتھ ساتھ دنیا بھر سے آئے دانشور، مصنفین، انسانی فلاح کی تنظیموں کے سربراہان نے شرکت کی۔