عالمی امن و سکون

چین عالمی امن و سکون کیلئےایک ناگزیر اور تعمیری قوت بن چکا ہے، رپورٹ

بیجنگ (لاہورنامہ)سال 2024  کے آغاز میں چین کی سفارت کاری کا ایک نیا باب  شروع ہو رہا ہے۔ نئے سال کے پہلے ماہ میں ہی  جمہوریہ مالدیپ کے صدر  ڈاکٹر محمد معیزو   ، ازبکستان کے صدر شوکت میرزییوف اور بیلجیئم کے وزیر اعظم الیگزینڈر ڈی کرو سمیت دیگر ممالک کے رہنماؤں  نے چین کا سرکاری دورہ کیا ہے  .

 جبکہ  چینی وزیر اعظم لی چھیانگ، وزیر خارجہ وانگ  ای اور دیگر سینئر حکام  نے  یورپ، افریقہ، جنوبی امریکہ، کیریبین اور جنوب مشرقی ایشیا کے ممالک کے دورے  کیے ہیں ۔

یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ چین  نے  ہمیشہ عالمی امن کے تحفظ، دنیا میں مشترکہ ترقی  کے فروغ  اور بنی نوع انسان کے  ہم نصیب معاشرے کی تعمیر  میں ایک بڑے اور  ذمہ دار   ترقی پذیر ملک کے طور پر اپنا اہم  کردار ادا  کیا ہے اور کر رہا ہے.

جمعرات کے روز چینی میڈیا کےمطابق گزشتہ  سال   دنیا پرامن نہیں  رہی ۔ جغرافیائی سیاسی تنازعات عالمی امن و استحکام کے لیے خطرہ  رہے اور عالمی معاشی بحالی  سست روی کا شکار رہی  ۔

چین میں ایک کہاوت  ہے کہ  سمندر کے اتار چڑھاؤ   ، ہواؤں  اور لہروں  کے تناظر میں ہی   ہیرو کا حقیقی کردار  سامنے آتا ہے  ۔ 2023 کے دوران چینی صدر شی جن پھنگ نے  بیرونی ممالک کے  چار  دورے کیے ، متعدد بین الاقوامی کانفرنسوں میں شرکت کی، پرانے دوستوں اور نئے شراکت داروں سے ملاقاتیں کیں.

مختلف امور پر  چین کی تجاویز کا  تبادلہ کیا، باہمی اتفاق رائے کو گہرا کیا اور چیلنجز سے نمٹنے اور تمام فریقوں کے ساتھ مشکلات پر قابو پانے میں چین کے اعتماد کا اظہار کیا۔ تیسرا بیلٹ اینڈ روڈ فورم  کامیابی سے منعقد ہوا، جس نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کو اعلیٰ معیار کی ترقی کے ایک نئے مرحلے میں  داخل کیا.

برکس میکانزم نے تاریخی توسیع حاصل کی  اور ترقی پذیر ممالک کے درمیان یکجہتی اور تعاون کی نئی قوتوں کو اکٹھا کیا ۔ چین وسطی ایشیا سربراہ اجلاس کامیابی سے منعقد ہوا ، جس سے اچھی علاقائی ہمسا ئیگی ، دوستی اور تعاون کے لئے ایک نیا پلیٹ فارم میسر آیا ۔

اس کے علاوہ چین نے  روس – یوکرین تنازعہ اور فلسطین -اسرائیل تنازعے کے نئے دور کے حوالے سے مختلف مواقعوں پر امن مذاکرات کو فروغ دینے، جنگ بندی اور دشمنی کو ختم کرنے اور بحران کے سیاسی تصفیے کے فروغ کے اپنے موقف کا اظہار کیا ۔

چین نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان تاریخی مصالحت میں سہولت کاری کی  اور مسائل کے سیاسی تصفیے کے لیے ایک نئی روایت قائم کی ۔ افغانستان کے مسئلے پر چین نے صورتحال کو مستحکم کرنے اور پرامن تعمیر نو کے لیے قابل عمل طریقے پیش کیے ۔ شمالی میانمار میں تنازعے  کی مصالحت اور جزیرہ نما کوریا کے جوہری مسئلے  کے حل کے لیے اپنی بھر پور کوشش کی  ۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ چین عالمی امن و سکون کے لیے ایک ناگزیر اور تعمیری قوت بن چکا ہے اور بین الاقوامی برادری  ایک بڑے اور ذمہ دار  ملک کی حیثیت سے چین کی  فعال اور مخلصانہ کوششوں کو دیکھ چکی ہے ۔یہ کوششیں یقیناً افراتفری  کا شکار اس دنیا میں استحکام اور یقین  پیدا کر رہی ہیں ۔

2024 ء میں چین اپنی  سفارت کاری کے ذریعے  عالمی امن و استحکام کو برقرار رکھنے اور عالمی گورننس کی بہتری کو فروغ دینے میں  چینی دانشمندی کا اظہار کرتا رہے گا ۔

چین اور امریکہ کے تعلقات  کو ، دنیا کے سب سے اہم دوطرفہ تعلقات میں سے ایک کے طور پر جہاں  مواقع میسر ہیں وہیں چیلنجز  کا  بھی سامنا ہے .  رواں سال کے آغاز پر صدر شی جن پھنگ اور  امریکی صدر جو  بائیڈن نے  دونوں ممالک کے  سفارتی تعلقات کے قیام کی 45 ویں سالگرہ کے موقع پر تہنیتی  پیغامات کا تبادلہ کیا۔  

صدر شی نے اپنے پیغام میں کہا کہ وہ   چین اور امریکہ کے تعلقات  کے استحکام اور ترقی کے خواہاں ہیں۔ یہ ایک اچھی خواہش ہے اور اس کے لیے چین اور امریکہ کی مشترکہ کوششوں اور عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔  رائے عامہ کا خیال ہے کہ 2024 میں امریکہ  میں عام انتخابات  ہونے ہیں   تو افراط زر کا دباؤ اور دیگر ممکنہ داخلی مسائل جاری رہیں گے۔

اس کے پیش نظر  امریکہ   چین کو دباؤ میں لینے کی اپنی پالیسی اور مقصد کو  تبدیل  نہیں کر سکے گا ۔دوسری جانب  چین اپنے مفادات کا  مضبوطی سے تحفظ  جاری رکھے گا اس لیے چین اور امریکہ کے درمیان زیادہ مستحکم، مثبت اور صحت مند دوطرفہ تعلقات کی تعمیر کے لیے چین نے باہمی احترام کی بنیاد پر اختلافات کو ملحوظ رکھتے ہوئے مشترکہ  بنیاد  تلاش کرنے  اور پر امن بقائے باہمی اور اختلافات  پر کنٹرول  کے اصولوں پر عمل کرنے کی رائے پیش کی ہے تاکہ بات چیت، تعاون اور باہمی فائدے کے اہداف حاصل کیے جا سکیں۔

دوطرفہ تعلقات کو فعال طور پر فروغ دینے کے ساتھ ساتھ چین کی سفارت کاری علاقائی تعاون اور ترقی کو فروغ دینے کے لئے بھی پرعزم ہے۔ چین کی پالیسی ہے کہ وہ انسانیت کے  ہم نصیب معاشرے کے فریم ورک  میں  ایک نئی قسم کے بین الاقوامی تعلقات کی تعمیر   جاری رکھے گا.

اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے ، غربت  میں کمی اور پائیدار ترقی  کے فروغ میں بین الاقوامی برادری کی حمایت میں فعال کردار ادا کرے گا۔ چین بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینا بھی  جاری رکھے گا   اور   تیسرے بین الاقوامی  بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں حاصل ہونے والی تعاون کی کامیابیوں پر عمل درآمد  کرے گا، جس میں 458 اہم نتائج اور 97.2 بلین امریکی ڈالر کے تعاون کے معاہدے شامل ہیں۔

چین ، چین-افریقہ تعاون  فورم،  بوآؤ ایشیائی فورم ، بین الاقوامی امپورٹ ایکسپو، کنزیومر گڈز ایکسپو،  چائنا انٹرنیشنل فیئر فار ٹریڈ  ان سروسز   اور کینٹن میلے جیسے مختلف کھلے پلیٹ فارمز کی فعال تعمیر  بھی جاری رکھے گا۔ چین کا کھلا دروازہ دنیا کے تمام ممالک کے لئے مشترکہ ترقی کے مواقع لائے گا، اور عالمی اقتصادی ترقی کو فروغ دینے اور عالمی مشترکہ ترقی  کے لئے حوصلہ افزائی کا سلسلہ جاری رکھے گا اور  اس کے ساتھ ہی عالمی گورننس کی بہتر ی کے لیے اپنی ذمہ داری کا  اظہار کرتا رہے گا۔

2024 ء میں چینی سفارت کاری  واضح کر رہی ہے کہ چین  اپنی  ترقی کو دنیا کی ترقی کے ساتھ مربوط کرنا  گزشتہ سال کی طرح جاری رکھتے ہوئے  وسیع تر وژن اور زیادہ مثبت اقدامات کے ساتھ دنیا کے بہتر اور روشن مستقبل کے لئے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔