اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان نے اصغر خان عملدر آمد کیس میں ایف آئی اے سے ضمنی رپورٹ طلب کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ بینک اکاونٹس کون چلا رہا تھا اس کی نشاندہی کریں،یہ بھی نشاندھی کریں کہ کون سا ریکارڈ موجود نہیں، پیسے لینے والوں سے متعلق شواہد یا شکوک سے متعلق بھی آگاہ کریںجبکہ جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ہم کیس بند کرنے نہیں جارہے، ہم مرحلہ وار اس کیس کو لے کر چلیں گے اور نظر رکھنی ہے جہاں پہنچنا ہے۔
منگل کو جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے اصغر خان عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت جسٹس عظمت سعید نے وزارت دفاع کے ڈائریکٹر لیگل بریگیڈیئر فلک ناز سے استفسار کیا کہ ہم نے رپورٹ طلب کی تھی کیا آپ نے جمع کروادی جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے 16 مارچ کو رپورٹ جمع کروادی تھی ۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ آپ کی رپورٹ ریکارڈ پر موجود نہیں دوبارہ جمع کروائیں۔ جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ رقم لینے والوں کا پتا چل جائےگا، ایف آئی اے جس راستے پر لے کر جانا چاہتی ہے اس راستے پر نہیں جائیں گے، ہم کیس بند کرنے نہیں جارہے۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ کچھ لوگوں نے اپنے کردار کو تسلیم کیا ہوا ہے ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ ہم مرحلہ وار اس کیس کو لے کر چلیں گے اور نظر رکھنی ہے جہاں پہنچنا ہے۔عدالت نے ایف آئی اے سے ضمنی رپورٹ طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ بینک اکاونٹس کون چلا رہا تھا اس کی نشاندہی کریں،یہ بھی نشاندھی کریں کہ کون سا ریکارڈ موجود نہیں، پیسے لینے والوں سے متعلق شواہد یا شکوک سے متعلق بھی آگاہ کریں، عدالت نے حکم دیا کہ رپورٹ میں بتایا جائے کہ جو ریکارڈ نہیں ملا وہ کس کے پاس ہونا چاہیے، رقم لینے سے انکار کرنے والوں کا نام بھی رپورٹ میں شامل کیا جائے۔ کیس کی مزید سماعت 22 اپریل تک ملتوی کر دی گئی