کراچی(این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئررہنمااور سابق قائدحزب اختلاف سیدخورشیداحمد شاہ نے کہا ہے کہ یہ حکومت خود کو عقل کل سمجھتی ہے،
آج جو صورتحال ہے وہ آئی ایم ایف بمقابلہ آئی ایم ایف ہے کیونکہ اسٹیٹ بینک کا گورنر عالمی ادارے کا ہی ہے،حفیظ شیخ کوبھی آئی ایم ایف کے کہنے پر تعینات کیا گیاہے،
موجودہ چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی پر بھی مقدمات ہیں،اصل این آر او دینے والا اگر نواز شریف کو بھی این آر او دے دے تو کیا کیا جاسکتا ہے،اسد عمر کو عہدے سے ہٹانے میں تحریک انصاف کے لوگوں کے ساتھ باقررضا کا بھی کردار رہا،سابق وزیر خزانہ کے رویے سے متعلق حکومت کو بتایا۔خصوصی گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے اپنی حیثیت سے زیادہ آگے جانے کی کوشش کی،
یہ عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)کے پاس نہیں جانا چاہ رہے تھے، اپوزیشن نے پیشکش کی تھی کہ مل کر کام کرتے ہیں لیکن پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم چوروں کے ساتھ نہیں بات کریں گے۔انہوں نے کہاکہ حکومت سے کچھ نہیں سنبھالا جارہا،
صدارتی نظام کی باتیں بھی پی ٹی آئی اور حکومت کے لوگ کررہے ہیں اور انہوں نے ہی مجھے بتایاکہ ذوالفقار علی بھٹو نے فوج کو مضبوط کیا۔بے نظیر بھٹو کے قتل سے متعلق انہوں نے کہا کہ ہماری بہت کمزوریاں ہیں، بے نظیر بھٹو کے قاتل نہ ملیں اور معلوم بھی ہو۔سانحہ کارساز کی تحقیقات سے متعلق انہوں نے کہا کہ 28 دسمبر کو ہم اقتدار میں نہیں تھے، سانحے کی جگہ کو دوسرے دن ہی صاف کردیا گیا تھا۔خورشید شاہ نے رانا تنویر سے متعلق زرداری کے بیان پر کہا کہ یہ بات ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اس متعلق ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔
شہباز شریف قائد حزب اختلاف کی نشست نہیں چھوڑیں گے۔رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ اصل این آر او دینے والا اگر نواز شریف کو بھی این آر او دے دے تو کیا کیا جاسکتا ہے۔ ن لیگ کے تنظیمی ڈھانچے سے متعلق انہوں نے کہا کہ اس کا این آر او سے کوئی تعلق نہیں۔انہوں نے کہاکہ موجودہ چئیرمین ایف بی آر شبر زیدی پر بھی مقدمات ہیں۔