کیا آپ نے کبھی محسوس کیا ہے کہ دوپہر اور رات کو ذہنی طور پر مکمل بیداری اور متحرک ہونے کے باوجود کھانے کے بعد اچانک طبعیت سست اور غنودگی چھانے لگتی ہے؟
اگر آپ کو ایسا احساس ہوتا ہے تو آپ تنہا نہیں درحقیقت لاکھوں کروڑوں افراد کو اس کا تجربہ ہوتا ہے جسے طبی زبان میں فوڈ کوما بھی کہا جاتا ہے جس کا سامنا مختلف جانوروں کو بھی ہوتا ہے۔
مگر اس کی وجہ کیا ہے؟ اب سائنسدانوں کے خیال میں انہوں نے جواب ڈھونڈ لیا ہے۔
امریکا کے اسریپپس ریسرچ انسٹیٹوٹ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ انسانوں سمیت مختلف جانداروں میں سامنے آنے والا یہ رویہ عندیہ دیتا ہے کہ اس حوالے سے ضرور کچھ خاص ہے۔
محققین کے خیال مں انسانوں سمیت دیگر جانداروں میں ایک مخصوص سگنل بلٹ ان ہوتے ہیں جو بھوکا ہونے پر انہیں بیدار اور الرٹ رکھتے ہیں۔
یہ سگنل لوگوں کو کوراک کی تالش میں مدد دیتے ہیں مگر جب کوئی پیٹ بھر کر کھالیتا ہے تو یہ سگنل غائب ہوجاتے ہیں اور اس کی جگہ تھکاوٹ اور غنودگی لے لیتی ہے۔
کچھ ماہرین کے خیال میں اس کی وجہ کھانے کے بعد دوران خون میں آنے والی تبدیلیاں ہیں، کیونکہ کھانے کے بعد چھوٹی آنت میں دوران خون ڈرامائی حد تک بڑھ جاتا ہے۔
جب معدے میں خون کا دورانیہ ہاضمے کے عمل کو تیز کرنے کے لیے بڑھتا ہے تو دماغ کی جانب یہ شرح سست ہوجاتی ہے جس سے دماغی غنودگی محسوس کرنے لگتا ہے۔
ماضی میں ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ چند مخصوص غذائیں دیگر کے مقابلے میں زیادہ غنودگی طاری کرتی ہیں۔
اسی طرح 2018 کی ایک تحقیق میں دریافت کای گیا کہ جو لوگ سبزیوں اور زیتون کے تیل وغیرہ کا زیادہ استعمال کرتے ہیں، انہیں کھانے کے بعد اس طرح کی غنودگی کا سامنا کم ہوتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ صحت بخش غذا دن میں غنودگی کا امکان کم کرتی ہے جبکہ زیادہ چربی یا کاربوہائیڈریٹ والی غذاﺅں سے جسمانی گھڑی کا نیند کا ردہم متاثر ہوتا ہے جس سے غنودگی طاری ہونے لگتی ہے۔