لاہور (لاہورنامہ) احتساب عدالت نے سرکاری ٹھیکوں میں رشوت وصولی کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی صدر و سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کا جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں 21اگست تک نیب حکام کے حوالے کردیا۔
تحریک انصاف کے صدر پرویز الٰہی کو نیب کی احتساب عدالت پیش کردیا گیا۔ انہیں سخت سکیورٹی حصار میں عدالت لایا گیا اور جج زبیر شہزاد کیانی کے روبرو سماعت ہوئی۔
دوران سماعت پرویز الٰہی کے وکیل امجد پرویز نے اپنے موکل سے مشاورت کی اجازت طلب کی۔ امجد پرویز نے کہا کہ دلائل سے پہلے اپنے کلائنٹ سے پانچ منٹ بات کرنا چاہتا ہوں جس پر عدالت نے وکیل کو پرویز الٰہی سے مشاورت کی اجازت دے دی۔
نیب پراسکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے جج سے پرویز الٰہی کا جسمانی ریمانڈ طلب کرتے ہوئے دلائل میں کہا کہ پرویز الٰہی پر سرکاری ٹھیکوں میں گھپلوں اور کک بیکس لینے کا کیس ہے، پرویز الٰہی وزیر اعلیٰ پنجاب بنے تو گجرات کے لیے اربوں کے ٹھیکے دیئے ، پورے صوبے کو نظر انداز کیا گیا ساتھ ہی قانون کو نظر انداز کیا گیا اور ترقیاتی پراجیکٹس کی منظوری دی گئی۔
وکیل نیب وارث علی جنجوعہ نے کہا کہ اس کیس میں چار لوگ پہلے ہی گرفتار ہیں، پرویز الٰہی کو پیر کے روز گرفتار کرکے احتساب عدالت میں پیش کیا گیا ہے، پرویز الٰہی نے بطور وزیر اعلی نے صرف گجرات کے لیے 72ارب روپے کے ڈویلپمنٹ پیکجز دیئے ، متعلقہ ایکسین سے 200 منصوبوں کی فہرست بنائی گئی، قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فاسٹ ٹریک پر منصوبوں کی منظوری دی گئی۔
نیب وکیل نے کہا کہ پرویز الٰہی کے بیٹے سابق وفاقی وزیر مونس الٰہی نے میٹنگ کرکے کک بیکس کے شیئر طے کیے، ہمارے پاس ان سب باتوں کے ثبوت موجود ہیں، کام شروع ہونے سے پہلے رقم جاری ہونا شروع ہوگئی جو کہ قانون کی خلاف ورزی ہے۔
پرویز الٰہی کے وکیل نے کہا کہ میرے موکل کی گرفتاری کے خلاف سپریم کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ میں کیسز زیر سماعت ہیں پھر بھی انہیں گرفتار کیا گیا۔
بعد ازاں احتساب عدالت نے پرویز الٰہی کا 21 اگست تک جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا اور انہیں تفتیش کے لیے نیب کے حوالے کردیا۔ جب کہ سماعت 21 اگست تک ملتوی کردی۔خیال رہے کہ پیر کے روز نظربندی کی مدت مکمل ہونے پر چودھری پرویز الٰہی کو رہا کیا گیا تھا، رہا ہوتے ہی نیب ٹیم نے پرویز الٰہی کو گرفتار کر کے راہداری ریمانڈ کے بعد لاہور منتقل کیا تھا۔