لاہور (لاہورنامہ) پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ و امیر الدین میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر سردار محمد الفرید ظفر نے کہا ہے کہ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں اورتوانا و صحت مند بچے قوم کی بنیاد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تپ دق ایک قابل علاج مرض ہے تاہم دنیا بھر میں سالانہ لاکھوں بچے ٹی بی کی بیماری کے باعث لقمہ اجل بن جاتے ہیں جس کی بنیادی وجہ اس مرض کی تشخیص میں تاخیر اور علاج معالجے میں غفلت کا ہونا ہے۔
پروفیسر الفرید ظفر نے واضح کیا کہ پسماندہ بستیوں میں رہنے والے اور غذائی قلت کا شکار بچے تپ دق کا آسان ہدف ہوتے ہیں جس میں کمی لانے کیلئے حکومت اور معاشرے کو ضروری اقدامات کرنا ہوں گے۔
ان خیالات کا اظہا پرنسپل پی جی ایم آئی نے شعبہ متعددی امراض بچگان لاہور جنرل ہسپتال کے زیر اہتمام بچوں میں ٹی بی کے بارے میں منعقدہ سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پروفیسر محمد شاہد اور پروفیسر فہیم افضل کی سربراہی میں منعقدہ سمپوزیم میں پرنسپل گوجرانوالہ میڈیکل کالج پروفیسر اقبال حسن، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن پنجاب کے نمائندے ڈاکٹر محمد عامر صفدر، پنجاب ٹی بی کنٹرول پروگرام کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر غلام فرید، پروفیسر محمد اشرف سلطان، پروفیسر محمد اصغر بٹ، ڈاکٹر شافیہ حبیب، شفع انٹر نیشنل ہسپتال اسلام آباد سے پروفیسراعجاز اے خان،پروفیسر ٹیپو سلطان، پروفیسر عظمیٰ کاظمی، پروفیسر سمیرا فرمان، ڈاکٹر الطاف احمد، ڈاکٹر سیمی نظام الدین، ڈاکٹر مزمل اعظم اور کے پی کے سے آئے ہوئے ماہرین نے بچوں میں ٹی بی کی بیماری اور جدید طریقہ علاج کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی روشنی ڈالی۔
پروفیسر الفرید ظفر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے بچے اپنی بیماری کے بارے میں اتنے ذمہ دار اور سمجھدار نہیں ہوتے کہ وہ اپنا خود خیال رکھ سکیں لہذا والدین و اہل خانہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے بچوں کا خصوصی خیال کریں اور ان کے علاج معالجے کو خود مانیٹر کریں۔
انہوں نے کہا کہ اگر بچہ سست نظر آئے، کھیل کود و کھانے پینے میں دلچسپی نہ لے اور اس کا وزن کم ہونے لگے تو والدین کو کوئی لمحہ ضائع کیے بغیر فوری مستند معالج سے رجوع کرنا چاہیے تاکہ طبی معائنہ ہو سکے اور بچے میں کوئی مرض شدت اختیار نہ کر لے۔
پروفیسر الفرید ظفر نے کہا کہ ٹی بی کے مرض میں مبتلا مریض کو اچھی خوراک، صاف ستھرے ماحول کی ضرورت ہوتی ہے اور ایسے مریض کی تیمار داری و علاج کرنے والے ہیلتھ پروفیشنلز کو بھی اس متعددی امراض سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا لازم ہے جس کے لئے ماسک کا استعمال انتہائی ضروری ہے۔
طبی ماہرین نے سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹی بی متعددی بیماری ہے جس کے جراثیم کھانسنے،چھینکنے اور تھوکنے سے فضا میں پھیلتے ہیں اوردیگر افراد کو اس بیماری کا شکار کر لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تپ دق کا علاج طویل ہونے کے باعث مریضوں کی ایک بڑی تعداد علامات بہتر ہونے پر علاج کو ادھورا چھوڑ دیتے ہیں جس کی وجہ سے کچھ ہی دنوں بعد یہ مرض دوبارہ طاقتور ہوجاتا ہے.
اس ٹی بی کو ضدی تب دق کہا جاتا ہے جس پر عام ادویات اثر نہیں کرتیں۔ ڈاکٹرز نے مزید کہا کہ ضدی ٹی بی کے علاج پر کثیر رقم خرچ ہوتی ہے اور مریض کوشدید تکلیف سے گزرناپڑتا ہے لہذا مرض کی تشخیص اور علاج معالجے پر بھرپور توجہ دینے کی ضرورت ہے اور لوگوں میں یہ آگاہی پھیلائی جائے کہ اگر کسی شخص کو ٹی بی کا مرض لاحق ہو جائے تو وہ اپنے ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق ادویات کا مکمل کورس کرے اور بخار اتر جانے کے بعد اپنے آپ کو تندرست سمجھنے کی بجائے تشخیصی ٹیسٹ کروائے تاکہ مرض کی نوعیت اور شدت کا علم ہو سکے۔