لاہور( این این آئی )لاہور ہائیکورٹ نے ڈولفن فورس کو سٹریٹ فائرنگ کا اختیار دینے کے خلاف کیس کی جلد سماعت کےلئے دائر متفرق درخواست سماعت کےلئے منظور کر لی ۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد مبین نے آصف محمود کی درخواست پر سماعت کی ۔درخواست میں آئی جی پولیس پنجاب اور چیف سیکرٹری کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ ڈولفن فورس کے اہلکار غیرتربیت یافتہ ہیں، ،ان کی سٹریٹ فائرنگ سے عام شہری قتل ہو رہے ہیں۔
ڈولفن فورس کی سٹریٹ فائرنگ سے بند روڈ، نولکھا اور سبزہ زار میں عام شہریوں کے قتل کے واقعات ریکارڈ پر ہیں۔سٹریٹ فائرنگ سے عام شہریوں کے قتل کے مقدمات اور انکوائریوں کا بھی کچھ نہیں بنا۔ درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ دنیا کے کسی ملک میں فورس کو عام شہریوں پر براہ راست گولیاں چلانے کا اختیار نہیں ۔غیرتربیت یافتہ ڈولفن فورس کی سٹریٹ فائرنگ سے عام شہریوں کے قتل کے واقعات پر معاشرے میں خوف پایا جاتا ہے۔ اس فورس کا بلا جواز قیام عمل میں لا کر خزانے پر اربوں روپے کا بوجھ ڈالا گیا۔
استدعا ہے کہ ڈولفن فورس کے اہلکاروں پر سٹریٹ فائرنگ کرنے پر فوری پابندی عائد کی جائے اورڈولفن فورس کے اہلکاروں کو سٹریٹ کرائم روکنے کیلئے پہلے تربیت دی جائے، درخواست میں مزید استدعا کی گئی ہے کہ نیب کوڈولفن فورس کی مہنگے داموں وردی، موٹرسائیکلیں اور دیگر اشیا ءکی خریداری کی انکوائری کابھی حکم دیا جائے۔