اسلام آباد (این این آئی) آئندہ مالی سال 20-2019 کے بجٹ میں20 سگریٹ والے پیکٹ پردس روپے اضافی صحت ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ذرائع کےمطابق 250 ملی لیٹر کولڈ ڈرنک کی بوتل پر ایک روپے فی بوتل ہیلتھ ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا ہے ،ہیلتھ ٹیکس سے 40 سے 50 ارب روپے کی رقم حاصل ہوگی، ذرائع کے مطابق یہ رقم ہیلتھ کارڈ کے ذریعے غریبوں پر خرچ کی جائے گی، ایف بی آر نے بیوٹی پارلرز سے اِنکم ٹیکس اکٹھا کرنے کا فیصلہ کیا ہے ،کمرشل اور انڈسٹریل صارفین پرسیلز ٹیکس کی شرح 5 سے بڑھا کر 20 فیصد کرنے کی تجویز ہے ،جن صارفین کا بجلی کا بل 20 ہزار روپے ماہانہ سے زائد ہوگا ان پر یہ ٹیکس لگے گا۔نان فائلرز انڈسٹریل اور کمرشل صارفین پر انکم ٹیکس کی شرح 25 فیصد کرنے کی تجویز ہے ،زرعی آمدن پر چھوٹ صرف ٹیکس فائلرز کو فراہم کرنے کی تجویز ہے ،وفاقی بجٹ میں بے نامی جائیدادیں رکھنے والوں کے خلاف کارروائی کا معاملہ بھی شامل ہے ،
ذرائع نے بتایاکہ ایف بی آر میں تین بے نامی زونز،قانونی تھارٹی اور ایپلٹ ٹربیونلزکیلئے الگ سے فنڈز مختص کرنے کی تجویز ہے ،ان اداروں کیلئے گریڈ17 تا 21 کی دس نئی آسامیوں کی منظوری دینے کی تجویز، آف شور اثاثہ جات ہر پریزمپٹو ٹیکس کے نفاذ، غیر منقولہ جائیدادوں اور سیکورٹیز جات پر کیپیٹل گین ٹیکس کیلئے ہولڈنگ پیریڈ کی معیاد بڑھانے کی تجاویز ہے ،پراپرٹی کے ڈی سی ریٹ بڑھاکر ٹیکس کی شرح کم کرنے کی تجویز ہے ، ذرائع نے بتایاکہ چالیس لاکھ سے زائد کی جائیداد پر ٹیکس کی شرح فائلرز کےلئے دو فیصد سے اور نان فائلرز پر چار فیصد کے خاتمے کی تجویز ہے ۔ذرائع نے بتایاکہ غیر منقولہ جائیداد پر ٹیکس وصولی کیلئے رہائشی و کمرشل جائیدادوں و پلاٹس کی ایولو ایشن ،ڈی سی ریٹ کو مارکیٹ ریٹ کے 75 فیصد یا دونوں نرخوان کو یکساں کرنے کی تجاویز ہے ۔زرائع نے بتایاکہ پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافہ، پی ڈی ایل اور ایس ٹی میں توازن قائم کرنے کی تجویز، ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی کی شرح بڑھانے،تمام اسپیشل پروسیجرز پر نظر ثانی کی تجویز بجٹ میں شامل ہے ، ذرائع نے بتایاکہ بڑے صنعتی اداروں کے ڈیلرز اور تقسیم کاروں کی لازمی سیلز ٹیکس رجسٹریشن کی تجویز ہے ،ٹیکس ادا نہ کرنے والے افراد کیخلاف جرمانہ کی رقم بڑھانے کی تجویز ہے ۔ ذرائع نے بتایاکہ متعدد اشیاءکی پرچون قیمت پر سیلز ٹیکس لاگو کرنے کی تجویز بجٹ کا حصہ ہے ۔ ذرائع نے بتایاکہ ایل این جی اور ایل پی جی کی درآمد پر دی جانی والی کسٹمز ڈیوٹی کی چھوٹ ختم کرکے پانچ فیصد مشروط کسٹمز ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز ہے ۔زرائع نے بتایا کہ بجٹ میں آئل ریفائنریز کیلئے ہائی اسپیڈ ڈیزل اور پیٹرول پر ڈیمڈ ڈیوٹیوں میں اضافہ کا فیصلہ کیا گیا ۔
ذرائع نے بتایاکہ ایچ ایس ڈی پرڈیمڈ ڈیوٹی کی شرح ساڑھے 7 فیصد سے بڑھا کر ساڑھے12 فیصد کرنے کی تجویز ہے ، ذرائع نے بتایاکہ پٹرول پر بھی ساڑھے 12 فیصد ڈیمڈ ڈیوٹی عائدکرنے کی تجویز ہے ۔ ذرائع کے مطابق یہ اقدام آئل ریفائنریز کے منافع میں بہتری ،آئل ریفانریز اپ گریڈیشن اور ملک میں مقامی سطح پر پٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں اضافہ کےلئے بجٹ کا حصہ بنائی گئی ہے۔زرائع کے مطابق حکومت کو ہائی اسپیڈ ڈیزل اور پٹرول کی مد میں مجموعی طور پر 68 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا، حکومت کو11 ارب روپے ہائی اسپیڈ ڈیزل اور 57 ارب روپے پٹرول کی مد میں حاصل ہونگے۔ذرائع نے بتایاکہ بجٹ میں آئل ریفائنریوں کی سرمایہ کاری اور مکمل ٹرن اوور پر عائد ٹیکس ختم کرنے کی تجویز ہے ۔ ذرائع نے بتایاکہ آئل ریفائنریز کا ٹرن اوور بہت زیادہ ہے جبکہ منافع کی شرح بہت کم ہوتی ہے، پولیٹری مصنوعات، الیکٹرونک مصنوعات سمیت درجنوں اشیا پر ٹیکس اور ڈیوٹیوں میں اضافے کی تجویز ہے ۔ ذرائع کے مطابق لکژری اشیا کی درآمد پر 2 فیصد اضافی ڈیوٹی کو بڑھا کر 3 فیصد کرنے کی تجویز ہے ۔ ذرائع نے بتایاکہ ٹیکسٹائل، گارمنٹس، لیدر، سرجیکل آلات اور کھیلوں کے سامان کی برآمدات پر ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کی تجویزہے ۔ ذرائع کے مطابق برآمدکنندگان کے لیے مینوفیکچرنگ اسٹیج پر زیرو ٹیکس کی سہولت ختم کرنے کی تجویز ہے ۔ ذرائع نے بتایاکہ مینوفیکچرنگ کے شعبہ پر زیرو ریٹیڈ ختم کرکے کم از کم 7.5 فیصد سیلزٹیکس عائدکرنے کی تجویز ہے ،ایف بی آر وصولیوں کی گزشتہ شرح میں 42 فیصد اضافہ تجویز کررہا ہے۔