کیش اکانومی

سابق حکومت کے ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لئے غلط اقدامات سے کیش اکانومی کا حجم دگنا ہوگیا، شاہد رشید بٹ

اسلام آباد (اے پی پی)اسلام آباد چیمبر کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ ٹیکس میں اضافہ کی حکومتی کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہیں تاہم ساتھ ہی عوام اور کاروباری برادری میں نقد رقم ذخیرہ کرنے کے رجحان کی حوصلہ شکنی بھی ضروری ہے تاکہ زیر زمین معیشت کے حجم میں مزید اضافہ نہ ہوسکے، بڑی مالیت کے پرائیز بانڈ اورملکی و غیر ملکی کرنسی نوٹوں کی وجہ سے رشوت دینا اور لینا اور غیر قانونی ٹرانزیکشن آسان ہوگئی ہے جس کے خاتمہ پر غور کیا جائے تاکہ بینکوں کے ذریعے لین دین کا رجحان بڑھ سکے۔

شاہد رشید بٹ نے جاری بیان میں کہا کہ سابق حکومت نے ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لئے غلط اقدامات کئے جس سے کیش اکانومی کا حجم دگنا ہوگیا جو نقصان کا سبب بنا۔ انھوں نے کہا کہ اگر زیر گردش نوٹوں کی تعداد کو 2013 ء کی سطح پر لایا جائے تو بینک ڈیپارٹس میں تقریباًچارکھرب روپے کا اضافہ ہوجائے گا، حکومت کی محاصل کی مد میں آمدنی ہوگی ، شرح سود کم ہو جائے گی اور نجی شعبہ کو سستے قرضے ملنا شروع ہو جائیں گے جس سے معاشی ترقی کی رفتار بڑھ جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ پرائیز بانڈ رجسٹر کرنے کا فیصلہ درست ہے مگر صرف چالیس ہزار کے بجائے ہر مالیت کی پرائیز بانڈ رجسٹر کرنا ضروری ہے جن کی مجموعی مالیت 946 ارب روپے ہے تاکہ ان کا غیر قانونی استعمال روکا جاسکے۔ معیشت کی دستاویز بندی میں ضرورت سے زیادہ جلدی اور سختی نہ کی جائے کیونکہ اس سے ملک میں ڈالر کی طلب بڑھ سکتی ہے جس سے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ بڑھ جائے گا۔