کراچی(این این آئی)مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کی نئی فصل کی روئی کی خریداری میں دلچسپی کے باعث روئی کے کاروبار میں اضافہ ہوا لیکن بھاﺅمیں مجموعی طور پر مندی کا رجحان دیکھا گیا فی الحال روئی کی کوالٹی کا مسئلہ ہے ٹیکسٹائل واسپنگ ملز کی نئی فصل کی روئی میں دلچسپی کی ایک بڑی وجہ یکم جولائی سے روئی پر 10فیصد سیلز ٹیکس عائد ہونے والا ہے اس سے بچا جاسکے صوبہ سندھ کے ذریں علاقوں سے موصولہ اطلاعات کے مطابق فی الحال گرمی کی شدت میں اضافے کی وجہ سے پھٹی کی رسد توقع سے زیادہ ہو رہی ہے جس کے باعث جننگ فیکٹریوں نے بھی پھٹی کی خریداری بڑھا دی فی الحال 25 سے زیادہ جننگ فیکٹریوں نے جزوی طور پر جننگ کا آغاز کردیا ہے فی الحال نئی فصل کی تقریبا 35 ہزار گانٹھیں تیار ہوچکی ہے پنجاب میں بھی جزوی طور پر پھٹی کی آمد شروع ہوگئی ہیں جزوی طور پر 3 جننگ فیکٹریوں نے جننگ کا آغاز کردیا ہے نئی فصل کے آغاز میں روئی کا بھاﺅ فی من 8800 تا9000روپے تھا جو تقریباً فی من1200کی نمایاں کمی کے ساتھ فی من7700 تا 7800 روپے ہوگیا تھا بعد ازاں روپے کے نسبت ڈالر کے بھاﺅ میں غیر معمولی اضافہ کے باعث دوبارہ 300 تا 400 روپے کا اضافہ ہوگیا اس طرح روئی کے بھاﺅ میں فی من 1600 روپے کا اتار چڑھا ہوا ہے اسی طرح پھٹی کے بھاﺅ میں بھی اتار چڑھاﺅ ہوتا رہا جو فی 40 کلو 4100 تا 4200 روپے کے بھاﺅ پر شروع ہوکر 3300 تا 3400 روپے کی نچلی سطح پر آگیا تھا جو دوبارہ 3500 تا 3700 روپے ہوگیا بنولہ میں بھی اسی طرح اتار چڑھاﺅ ہوتا رہا۔
روپے کے نسبت ڈالر کے بھاﺅ میں تقریبا 8 روپے کے اضافہ کے بعد جمعہ کے روز ڈالر کے بھاﺅ میں دوبارہ تقریبا 4 روپے کی کمی واقع ہوئی اس طرح ڈالر بڑھ کر 164 روپے کی بلند سطح پر پہنچ کر 160 روپے ہوگیا۔بہرحال ہفتے کے آخری روز نئی روئی کا بھاﺅ فی من8000 تا8100روپے پھٹی کا بھاﺅ فی40 کلو 3400 تا 3600 روپے جبکہ بنولہ کا بھاﺅ فی من 1450 تا 1500 روپے رہا- جنرز کے پاس پرانی روئی کی تقریبا 2 لاکھ سے زیادہ گانٹھوں کا اسٹاک موجود ہے جس کا بھاﺅ فی من 7000 تا 8600 روپے رہا۔کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 300 روپے کی کمی کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 8400 روپے کے بھاﺅ پر بند کیا۔ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن پہلی جولائی سے نئی فصل 2019.20 کا اسپاٹ ریٹ جاری کرے گا۔کراچی کاٹن بروکرزفورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ صوبہ سندھ کے کپاس پیدا کرنے والے کئی علاقوں میں ٹڈی دل نے حملہ کیا ہے لیکن پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کے عملے نے اسپرے کر کے کچھ حد تک تدارک کردیا ہے فی الحال نقصان کی رپورٹ جاری نہیں کی گئی وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے بھی ٹڈی دل کے حملے کا نوٹس لیتے ہوئے اسپرے کرنے کی ہدایت کی ہے۔ماہرین کے مطابق صوبہ پنجاب میں بارشوں سے اور صوبہ سندھ میں ٹڈی دل کے حملے کی وجہ سے کپاس کی فصل متاثر ہورہی ہے۔ صوبہ سندھ میں کپاس کی فصل تسلی بخش بتائی جاتی ہے جبکہ صوبہ پنجاب میں متعلقہ محکموں کے اہلکار فصل بڑھانے کی کوشش میں سرگرم عمل ہے گو کہ پنجاب کے وزیر زراعت ملک نعمان احمد لنگڑیال نے بتایا کہ صوبہ پنجاب میں فی الحال کپاس کی بوائی مکمل ہوچکی ہے اس سال پنجاب میں کپاس کی کل پیداوار کا تخمینہ 80 لاکھ گانٹھوں کا لگایا گیا ہے اگر موسمی حالات موافق رہے تو ہدف پورا ہوسکے گا تاہم اگر صوبہ سندھ میں روئی کی پیداوار تسلی بخش رہی تو وہاں روئی کی پیداوار اگر 45 لاکھ گانٹھوں کی ہوتی ہے اور صوبہ بلوچستان میں اور خیبر پختونخواہ میں ایک لاکھ گانٹھوں کی ہوتی ہے تو ملک میں کپاس کی کل پیداوار 1 کروڑ 25 تا 26 لاکھ گانٹھوں کی ہوسکے گی لیکن پیداوارکے اولین تخمینہ ایک کروڑ 50 لاکھ گانٹھوں کی پیداوار بہت مشکل ہو گی۔نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کاٹن مارکیٹ میں روئی کے بھا میں مجموعی طور پر مندی کا رجحان کہا جاسکتا ہے۔ چین اور امریکہ کے مابین اقتصادی تنازع کی برف اگر پگھل جائے تو نیویارک کاٹن کے وعدے کے بھاﺅ میں اضافے کی توقع کی جاسکتی ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق جاپان میں G-20 ممالک کے ہونے والے اجلاس میں امریکا اور چین کے صدور کی ہونے والی ملاقات میں دونوں ملکوں کے مابین اقتصادی تنازع کے متعلق مفید مذاکرات ہوئے ہیں امید کی جاتی ہے کہ بین الاقوامی تجارت پر مثبت اثر انداز ہوگا۔بھارت میں روئی کے بھاﺅ میں مندی کا رجحان برقرار ہے جبکہ چین میں ملا جلا رجحان ہے۔ملک میں پہلی جولائی سے خصوصی طور پر ٹیکسٹائل مصنوعات پر 17 فیصد اور روئی پر 10 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہونے کی وجہ سے کاروباری سرگرمیاں متاثر ہونے کا عندیہ دیا جارہا ہے۔