کورونا وائرس

سائنسدانوں کا کورونا وائرس ختم کرنے والا ایئرفلٹر تیار کرنے کا دعویٰ

نیویارک (لاہورنامہ)سائنسدانوں نے ایسا ایئر فلٹر تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے

جو ہوا میں موجود نئے کورونا وائرس کو ‘پکڑ کر مار’ سکتا ہے۔

امریکا کی ہیوسٹن یونیورسٹی نے دیگر اداروں کے اشتراک سے سے یہ

ایئر فلٹر تیار کیا گیا ہے۔

جریدے میٹریلز ٹوڈے فزکس میں شائع مقالے میں محققین نے بتایا کہ

لیبارٹری ٹیسٹوں میں ثابت ہوا کہ آسانی سے دستیاب نکل فوم سے بنائے

جانے والا فلٹر 200 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت سے 99.8 فیصد کورونا

وائرس کا خاتمہ کردیتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ یہ فلٹر ائیرپورٹس اور طیاروں، دفتری عمارات، اسکولوں اور کروز جہازوں میں

کووڈ 19 کے پھیلاؤ کو روکنے میں مددگار ثابت ہوسکے گا.

درحقیقت اس کی وائرس کو پھیلنے سے روکنے کی صلاحیت معاشرے کے

بہت مفید ثابت ہوسکتی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ وہ ایک ڈیسک ٹاپ ماڈل پر بھی کام کررہے ہیں جو

کسی جگہ کی ہوا صاف کرنے میں مدد دے سکے گا۔

طبی ماہرین یہ پہلے ہی جان چکے ہیں کہ مخصوص حالات میں نیا کورونا وائرس

ہوا میں 3 گھنٹے تک موجود رہ سکتا ہے اور یہ ایئر فلٹر اس کے فوری خاتمے میں

مددگار ثابت ہوگا، جس سے دفاتر کو کھولنے کے ساتھ ان مقامات میں

ایئر کنڈیشنر سے وائرس کے ممکنہ پھیلاؤ کو روکنا ممکن ہوسکے گا۔

محققین کے مطابق وہ پہلے سے جانتے تھے کہ یہ وائرس 70 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ درجہ حرارت پر زندہ نہیں رہتا تو انہوں نے ایک حرارت والے فلٹر کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔

اس کے لیے انہوں نے 200 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت والے فلٹر کو تیار کیا تاکہ وائرس کا فوری خاتمہ کیا جاسکے۔

محققین کے مطابق نکل فوم کے استعمال سے متعدد ضروریات پوری ہوجاتی ہیں، یہ مسام دار ہوتا ہے، ہوا کا بہاؤ اور برقی موصل کو برقرار رکھتا ہے، جس سے حرارت پیدا ہوتی ہے، یہ لچکدار بھی ہوتا ہے تاہم نکل فوم میں درجہ حرارت بڑھانا آسان نہیں ہوتا اور سائنسدانوں نے اس کے حل کے طور پر برقی تاروں کے لیے متعدد خانے بنائے تاکہ درجہ حرارت 250 ڈگری سینٹی گریڈی تک برھایا جاسکے۔

سائنسدانوں کے مطابق بجلی کے ذریعے فلٹر کو گرم کرنے سے اس سے حرارت کے اخراج کو کم از کم رکھنا بھی ممکن ہوسکے گا ، ایئرکنڈیشنر کے افعال بھی متاثر نہیں ہوں گے۔