لاہور (لاہورنامہ) لاہورہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو جہانگیر ترین کی فاروقی پلپ کمپنی اورشہباز شریف خاندان کی العریبیہ شوگر ملز کیخلاف انکوائری کمیشن رپورٹ کی روشنی میں تادیبی کارروائی سے روکتے ہوئے وفاقی حکومت سمیت دیگر فریقین سے 18 ستمبر کو رپورٹ اور شق وار جواب طلب کر لیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے فاروقی پلپ کمپنی اور العربیہ شوگر مل الگ الگ درخواستوں پر سماعت کی ۔
درخواست میں ایس ای سی پی، وزارت داخلہ، مرزا شہزاد اکبر، واجد ضیا ء سمیت دیگر کوفریق بنایا گیا ہے ۔
وفاقی حکومت کی طرف سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق احمد خان پیش ہوئے ۔درخواست وزار نے موقف اپنایا کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے ایف آئی اے اور ایس ای سی پی کو شوگر انکوائری رپورٹ کی روشنی میں تحقیقات کرنے کا حکم دیا،
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب نے شوگر مل کیخلاف تحقیقات 90 روز میں مکمل کرنے کی ہدایت کی ،
شوگر انکوائری رپورٹ کیلئے نام نہاد جے آئی ٹی تشکیل دی گئی،
چینی انکوائری تحقیقات کیلئے کارپوریٹ فراڈ کا بے بنیاد الزام عائد کیا گیا ۔
وفاقی کابینہ نے شوگر انکوائری رپورٹ کی روشنی میں شوگر ملز کیخلاف کارروائی کی منظوری دی، وفاقی کابینہ کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ کسی فرد کو مجرم ٹھہرائے،
وزیراعظم کے معاون خصوصی نے غیر قانونی طور پر ایف آئی اے اور ایس ای سی پی کو درخواست گزار کمپنی کیخلاف کارروائی کی ہدایت کی،
سندھ ہائیکورٹ نے شوگر انکوائری رپورٹ پر شوگر ملز کیخلاف تحقیقات میں طلبی نوٹسز کو کالعدم کیا ہے،
جے آئی ٹی کا فاروقی پلپ کمپنی سے ریکارڈ طلبی کا نوٹس غیر قانونی ہے، کمپنیز ایکٹ 2017 اور سکیورٹیز ایکٹ 2015 کے تحت ایس ای سی پی کے ریفرنس پر ایف آئی اے تحقیقات کر سکتا ہے،
ایس ای سی پی نے فاروقی پلپ کمپنی کیخلاف کوئی ریفرنس ایف آئی اے کو نہیں بھجوایا، وفاقی حکومت کی ہدایت پر درخواست گزار کیخلاف ایف آئی اے کی تحقیقات غیر جانبدار نہیں ہو سکتیں،
شوگر انکوائری کمیشن رپورٹ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے اور نہ ہی اس کو بطور ثبوت پیش کیا جا سکتا ہے۔ درخواست گزار نے مزید موقف اپنایا کہ وفاقی حکومت نے کارپوریٹ فراڈ کے الزام میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا،
شوگر انکوائری کمیشن رپورٹ محض قیاس آرائیوں اور اندازوں پر مشتمل ہے،
شہباز شریف خاندان کی العریبیہ شوگر مل کی جانب سے سلمان اسلم بٹ ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور موقف اپنایا کہ وفاقی حکومت نے چینی کی قلت پر 16 مارچ کو انکوائری کمیشن تشکیل دیا تھا،