اسلام آباد (لاہورنامہ)سینئر صحافی محسن جمیل بیگ کے گھر پر ایک کے بعد ایک تین چھاپے مارے گئے، پہلے چھاپے میں محسن بیگ کو حراست میں لیا گیا ،
بعد میں ان کے دو ڈرائیورز کو گرفتار کیا گیا اور کچھ سامان گھر سے ضبط کیا گیا۔محسن بیگ کے اہل خانہ کے مطابق سرکاری اہلکار جاتے ہوئے کمپیوٹرز اور یو ایس بی ساتھ لے گئے۔تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر مراد سعید کی شکایت پر محسن بیگ کے خلاف ایف آئی اے سائبر کرائمز ونگ نے بدھ کی صبح 9 بجے مقدمہ درج کیا۔چند منٹ بعد ہی ایف آئی اے کی ایک ٹیم اسلام آباد میں محسن بیگ کے گھر چھاپہ مارنے بغیر کسی وارنٹ کے جا پہنچی۔
اس دوران ایف آئی اے ٹیم کی محسن بیگ ، ان کے بیٹے حمزہ بیگ اور ان کے دیگر ساتھیوں کے ساتھ ہاتھا پائی ہوئی اور ایک فائر بھی ہوا۔محسن بیگ کے بیٹے نے بتایا کہ انہیں ابتدائی طور پر ایسا لگا کہ ان کے گھر چور آگئے ہیں، میرے والد کو گرفتار کرلیا، گھسیٹ کرلے گئے۔پولیس نے ایف آئی اے کے ہمراہ محسن بیگ کو تھانہ مارگلہ منتقل کیا جہاں ان کے خلاف ایف آئی اے ٹیم پر حملہ کرنے کے الزام میں دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا۔
اس کے بعد پولیس نے محسن بیگ کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرکے تین روزہ جسمانی ریمانڈ بھی حاصل کرلیا، عدالتی احاطے میں محسن بیگ نے بتایا کہ انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔دوسری جانب ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد کی عدالت نے محسن بیگ کے گھر میں ایف آئی اے کے چھاپے کو غیر قانونی قرار د یتے ہوئے کہا کہ متعلقہ افراد چھاپہ مارنے کے مجاز ہی نہیں تھے،
ایس ایچ او نے جعلی پھرتی دکھائی، انہیں غیر قانونی چھاپے مارنے والوں کے خلاف ایف آئی آر کاٹنی چاہیے تھی ، اگر زیر حراست شخص درخواست دے تو آئی جی اسلام آباد متعلقہ ایس ایچ او کے خلاف کارروائی کریں۔عدالت نے قرار دیا ہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت مبینہ حراست کی قانونی حیثیت کا تعین کرنے کی بہتر پوزیشن میں ہے۔اس عدالتی فیصلے کے بعد سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے محسن بیگ کے گھر پر 2 مزید چھاپے مارے۔اہل خانہ کے مطابق دونوں چھاپوں کے دوران اہلکار گھر سے ایک پستول ، ایک گن، 2 یو ایس بیز ، ایک لیپ ٹاپ اور ایک آئی پیڈ لے کر گئے ہیں، 2 ڈرائیورز کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔