اسلام آباد (لاہورنامہ)وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا ہے کہ میڈیا میں ان کی کارکردگی پر تبصرہ کرنے کے بجائے ان کے بارے میں غلیظ گفتگو کی جاتی ہے،مجھے پہلی دفعہ پتہ چلا کارکردگی دکھانا کتنا بڑا گناہ ہے.
پارلیمنٹ میں آیا تو ڈگری کا مسئلہ بنایا گیاجس پر تین سال کیس لڑا اور جیتا، میں نے ڈیلیور کیا اور آپ دیکھیں گے ایک نئے انداز سے پارلیمنٹ میں اور جلسوں میں مقابلہ کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ 2013 کی ایک صبح میں اٹھا اور پھر پارلیمنٹ میں پہنچا تاہم قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی اسٹوڈنٹ ونگ کا میں بانی ہوں اور اس کی بنیاد میں نے رکھی۔
انہوں نے کہاکہ نہ صرف بنیاد رکھی بلکہ کم عرصے میں خیبرپختونخوا کی سب سے مضبوط طلبہ قوت بنا کر ثابت کیا اور اسی دوران چاہے قبائلی اضلاع میں دہشت گردی کی جنگ کے دوران اپنے لوگوں کی مدد کرنا ہو، چاہے آپریشن کے خلاف اپنے لوگوں کے ساتھ کھڑا ہونا، چاہے عدلیہ بحالی کی تحریک ہو یا چاہے پاکستانیوں کو پاکستان کی سڑکوں میں گولی مارنے والے ریمنڈ ڈیوس کے خلاف نکلنا ہو۔
انہوں نے کہا کہ چاہے ڈرون حملوں کے خلاف یا ملک میں ظلم اور ناانصافی کے خلاف جدوجہد کرنی ہو، ان تحریکوں میں نہ صرف مسلسل حصہ لیا بلکہ جیلوں میں گیا، ڈنڈے کھائے، دھمکیاں ملیں اور ان سب چیزوں کو برداشت کیا۔مراد سعید نے کہا کہ جب آئی ایس ایف کو ملک بھر میں منظم کیا اور آج میرے بعد بھی پارلیمان میں ہمارے مختلف نوجوان آرہے ہیں، اس کے بعد ملک میں تحریک انصاف کی یوتھ ونگ کو منظم کیا۔انہوںنے کہاکہ 2013 میں پارٹی نے میرے اوپر اعتماد کیا تو میں خیبرپختونخوا کی سب سے بڑی لیڈ کے ساتھ پارلیمنٹ میں پہنچا، میں پارلیمنٹ میں ان کی جی حضوری کرنے نہیں آیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں اپنے جیسے ہر اس شخص کی آواز بننے آیا تھا جن کے گردن پر انہوں نے اپنی طاقت کا گھٹنا رکھا ہوا ہے، جو یہ سمجھتے ہیں کہ یہ پارلیمنٹ ہماری جاگیر اور سیاست ہمارا کاروبار ہے اور یہ ہمیں ورثے میں ملی ہے۔انہوںنے کہاکہ میں پارلیمنٹ میں پہنچا تو سب سے پہلے میری ڈگری کا مسئلہ بنا، کسی نے سوال نہیں کیا میں عدالت گیا، تین سال کیس لڑا اور جیتا، پھر ایک دن پارلیمنٹ میں تقریر کرتا ہوں اور لاہور میں پختونوں کے خلاف اتنی پروفائلنگ ہورہی تھی اور میں نے اس کے خلاف آواز بلند کی۔
انہوں نے کہا کہ میں مختلف اداریوں اور نوٹیفکیشنز کا حوالہ دیتا ہوں لیکن مجھے دلیل سے جواب نہیں دیا جاتا، جواب دیاجاتا ہے ایک جاوید لطیف جیسے شخص کو اٹھا کر میرے گھر کی خواتین اور میری بہنوں کے بارے میں غلیظ گفتگو کی جاتی ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ بات یہاں ختم نہیں ہوتی بلکہ جب میں 2018 میں دوبارہ انتخابات میں جانے لگا تو اس سے دو ہفتے پہلے حال ہی میں ہونے والی غلیظ مہم کا آغاز ہوتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اللہ کا شکر ہے ایک دفعہ پھر عام طبقے کا ایک نوجوان بھاری اکثریت سے الیکشن جیت کر آتا ہے، وزیرمملکت بنتا ہے، 100 دن کے اہداف ملتے ہیں لیکن کسی نے نہیں پوچھا، تبصرہ میرے اوپر ہوتا ہے اور وہ بھی غلیظ گفتگو کے ساتھ ہوتا ہے۔مراد سعید نے کہا کہ کسی نے نہیں پڑھا لیکن اپنی کارکردگی سے وفاقی وزیر بنا، پھر اس دوران پارلیمنٹ میں گفتگو کرتا ہوں، جب ملک میں ہونے والے ظلم اور ناانصافی، لوٹ مار کے حوالے دیتا ہوں اور دلائل سے بات کرتا ہوں تو کبھی قادر پٹیل، کبھی آغا رفیع اللہ، کبھی حمداللہ اور کبھی رانا ثنااللہ کو اٹھا کر میرے بارے میں غلیظ گفتگو کی جاتی ہے۔