اسلام آباد(لاہورنامہ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ایم پی ایز کو خرید کر حکومت بنانا جمہوریت نہیں ہے، پنجاب کے ایک ہوٹل میں لوگوں کی خرید و فروخت ہو رہی ہے.
اپوزیشن کی ساڑھے 3 سال میں این آر او لینے کی کوشش رہی ہے، 20 کروڑ دے کر ارکان اسمبلی کے ضمیر خریدے گئے، ان کو این آر او ون مشرف نے دیا، این آر او ٹو یہ آکر لیں گے، نواز شریف مجرم ہیں، ان کے بیٹے باہر بھاگے ہوئے ہیں، ہم کہتے ہیں الیکشن لڑو، یہ سپریم کورٹ چلے گئے، اپوزیشن رہنماوں پر کرپشن کیسز ہیں، ایم پی ایز کو خریدنا ہی چھانگا مانگا کی سیاست ہے، منحرف ارکان کو جیلوں میں ڈالنا چاہیئے۔
عوام کے سوالات کا براہِ راست جواب دیتے ہوئے ان وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ آج کل جو پاکستان کی صورتحال بنی ہوئی ہے اس سلسلے میں سوچا ہے کہ میں آپ کے سامنے آکر آپ کے سوالات کا جواب دوں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم میں نے اور میری ٹیم نے اسمبلی تحلیل کرتے ہوئے الیکشن کروانے کا فیصلہ کیا ہے، یہ اس لیے کیا گیا کہ ساڑھے تین سال سے اپوزیشن کہہ رہی تھی حکومت نا اہل ہے، یہ عوام میں جائیں گے تو عوام انہیں انڈے ماریں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے تو انتخابات کا اعلان کردیا ہے، تو اب یہ سپریم کورٹ کیوں جارہے ہیں ، یہ ہی آپ کہتے تھے کہ یہ حکومت نا اہل اور سلیکٹڈ ہے اب ہم نے الیکشن کا اعلان کردیا ہے تو آپ سپریم کورٹ میں کیا کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ چاہتے ہیں کہ حکومت بحال ہو، عوام کے فیصلے سے واپس آنا بہتر ہے یا ایک باہر کی سازش کا حصہ بن کر، پارلیمنٹرین کے ضمیر خرید کر حکومت بنانا بہتر ہے۔ عمران خان نے کہا کہ میں آپ کو بتایا چاہتا ہوں یہ ایسا کیوں چاہتے ہیں، ان کی سب سے بڑی کوشش این آر او لینا ہے، کیونکہ ان پر کرپشن کیسز ہیں، اور یہ ضمانت پر ہیں اور باہر بھاگے ہوئے ہیں، ان کی ساری کوشش یہ ہے کہ اقتدار میں آئیں گے اپنے اوپر کیسز ختم کریں گے اور این آر او ٹو لیں گے۔
ان کہنا تھا کہ پہلا این آر او مشرف نے دیا تھا ان کے سارے کرپشن کیسز تب معاف ہوگئے تھے اور اب 10 سالوں میں نئے کیسز بنے ہیں، حیرت کی بات یہ ہے کہ 90 فیصد سے زائد کیسز ان کے دور کے بنے ہوئے ہیں، اور اب یہ چاہتے ہیں کہ نیب کو مکمل طور پر ختم کیا جائے ان کے کیسز معاف کیے جائیں اور یہ بھر سے ملک کا پیسہ باہر بھجوانا شروع کریں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ چاہتے ہیں کہ این آر او بھی مل جائے اپنے ایمپائرز بھی کھڑے کردیں اپنے آفسز بھی کھڑے کردیں، الیکشن کمیشن میں بھی اپنے لوگ ڈال دیں۔ انہوں نے کہا کہ ساری زندگی انہوں نے فکس میچز کھلیں ہیں، ان کی پوری کوشش ہے کہ الیکشن کمیشن ، بیوروکریسی اور سارا عملہ تیار کر کے پھر یہ الیکشن لڑیں۔
مینڈیٹ چوری ہونے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم کا کہنا تھا اب پہلے ہمیں تجربہ نہیں تھا اب ہم انہیں جانتے ہیں، ہمیں اس الیکشن میں بہت بڑا تجربہ ملا ہے، ہم بہت سوچ سمجھ کر ٹکٹ دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک پارلیمنٹ میں اس طرح کے لوگ نہ آئیں اور ملک کا نہ سوچیں اس وقت تک ملک ترقی نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہا کہ سب سے دیکھا کہ کچھ لوگوں نے ضمیر فروش کیے میں سمجھتا ہوں ان لوگوں کی سیاست ختم ہوجائے گی، میں نے صرف ان لوگون کو ٹکٹ دینا ہے جو ملک کا سوچتے ہیں، اور میں خود ان کا انٹرویو کروں گا۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ایک ہوٹل میں لوگوں کو خرید کر لے جایا جارہا ہے، پنجاب کے لوگوں نے کہا کہ وہ اس ہوٹل کے باہر احتجاج کریں جہاں خرید و فروخت ہورہی ہے ہماری جمہوریت ختم ہوگئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم این ایز کو خرید کر دوسری حکومت بنانا کوئی جمہوریت نہیں ہے، اس پر باہر سے بھی ایک سازش کا حصہ بن جائے کہ جو کہیں کہ اگر عمران خان کی حکومت گرے گی تو ہم آپ کے ملک مدد کریں گے۔