لاہور(لاہورنامہ) مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کے صاحبزاد ے ، وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے ملاقاتوں کے لئے چوہدری شجاعت اور پرویزالٰہی اکٹھے ہی جاتے تھے.
ہوسکتا ہے کہ شاید آخر میں پرویزالٰہی سے کوئی علیحدہ رابطہ ہوا ہو،تاریخ اٹھا کر دیکھ لیںہمیشہ جس سے بھی ملے دونوں اکٹھے ہی ملے۔ ایک انٹر ویو میں انہوںنے کہا کہ اس پر مجھے شک ہے ،پرویزالٰہی کو کہاگیا ہو کہ شجاعت حسین کو نہیں بتانا ،اگرکسی نے پیغام دینا تھا تو دونوں کو اکٹھے بلا کر بھی دے سکتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف اپریل میں تبدیلی کے بعد انتخابات نہ کروانے پر نالاں ہیں، نواز شریف نے مجھے بتایا کہ وہ فوری انتخابات کے حق میں تھے، انہوںنے بتایا کہ تاخیر ہوئی توپھر ہم پیچھے نہ جاسکے اورراستہ آگے ہی تھا، کچھ قوانین میں تبدیلیاں کرنی تھا اس لئے تاخیر ہوئی۔
سالک حسین نے کہا کہ حکومت ایسی تبدیلیاں چاہتی تھی جس سے دوبارہ کوئی سیاسی انتقام کا نشانہ نہ بنے،کچھ ایسے اتحادی بھی تھے جو فوری انتخابات کرانے کے مخالف تھے ۔ انہوں نے کہا کہ سیاست میں ہمیشہ صلح اور دوبارہ الحاق کے امکانات ہوتے ہیں، لیکن پرویز الٰہی جب تک پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں وہ نہیں چاہتے کہ صلح ہو، اگر پی ٹی آئی کو چھوڑ دیں تو ان کے لیے آسانی ہوگی.
اگروہ واپس آنا چاہیں تو شجاعت حسین کی پی ڈی ایم والے اتنی عزت توکریں گے، پہلے بھی تو پی ڈی ایم شجاعت حسین کی وجہ سے ہی وزارت اعلی دینے پر راضی ہوئی تھی، پرویزاورمونس الٰہی کی موجودگی میں (ن)لیگ سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر بات ہورہی تھی۔