بلاول بھٹو

عمران خان نے ٹی ٹی پی کو ہتھیار ڈالے بغیر خیبرپختونخوا میں جگہ دی، بلاول بھٹو

اسلام آباد (لاہورنامہ) وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے سابق وزیراعظم پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے تحریک طالبان پاکستان کو سرینڈر کئے بغیر خیبرپختونخوا میں جگہ فراہم کی.

عمران بھیک مانگنے کے عادی ،پوری زندگی اس میں گزاری، میں نے دنیا سے امداد کی بجائے تجارت کا مطالبہ کیا، جنیوا میں کافی کامیابی ہوئی، پاکستان نے اپنا ہدف حاصل کیا، 9 ارب ڈالر اور پوری دنیا کو ایک بیچ پر اکھٹا کرنا کامیاب خارجہ پالیسی ہے، پاکستان کے تنہا ہونے کا بیانیہ دفن ہو چکا ہے،برطانیہ کا پاکستان کو ہائی رسک فہرست سے نکالنا ہماری کامیابی ہے.

اس اقدام سے عوام کو فائدہ ہوگا، ملک کے خلاف کوئی بات کرے گا تو جواب دینا میری ذمہ داری ہے، میں نے صرف بھارتی وزیراعظم کی حقیقت بیان کی ہے۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ جنیوا میں کافی کامیاب ہوئی، میرے خیال میں پاکستان نے اپنا ہدف حاصل کیا، 9ارب ڈالر اور پوری دنیا کو ایک بیچ پر اکھٹا کرنا کامیاب خارجہ پالیسی ہے، البتہ پاکستان کے تنہا ہونے کا بیانیہ دفن ہو چکا ہے۔بلاول بھٹو نے عمران خان کی جنیوا کانفرنس پر تنقید کے ردعمل میں کہا کہ عمران بھیک مانگنے کے عادی ہیں، انہوں نے پوری زندگی بھیک مانگنے میں گزاری، میں نے دنیا سے امداد کے بجائے تجارت کا مطالبہ کیا.

سیلاب کی وجہ سے ملکی معیشت کو 30ارب ڈالر کا نقصان ہوا، پاکستان کا کاربن اخراج میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان دنیا کو موسمی تبدیلی سے بچانے کے لئے پر عزم ہے، 9 ارب ڈالر کی فنانسنگ سفارت کاری کی کامیابی ہے، ہماری اپوزیشن نے ذاتی مفادات کو قومی مفاد پر ترجیح دی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پوری قوم متحد ہے لیکن صرف عمران خان دہشت گردوں کے حمایتی ہیں، عمران نے اپنی انا، ذات، سیاست کو زیادہ اہمیت دی، سیلاب کے باعث پاکستان ڈوباء ہوا تھا مگر عمران خان لانگ مارچ نکال رہے تھے.

اس وقت عالمی رہنمائوں نے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا لیکن عمران سندھ، بلوچستان اور پنجاب کے متاثرہ علاقوں میں نہیں گئے۔وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کی تعریف کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ان کی محنت اور پریزنٹیشن کی وجہ سے کانفرنس شروع ہونے سے قبل عالمی بینک نے دو ارب ڈالر امداد دی، یہ بھیک نہیں بلکہ فنانسنگ ہے اور اگر یہ بھیک تھی تو خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ تیمور خان کانفرنس میں کیوں آئے؟

انہوں نے سوال کیا کہ عمران خان کی خارجہ پارلیسی بھیک مانگنے کے علاوہ کیا تھی؟ حکومت میں آنے سے قبل وہ کہتے تھے خودکشی کرلوں گا لیکن بھیک نہیں مانگوں گا تاہم عمران نے اپنے دور میں بھیک مانگنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ مجھے وزارت سنبھالے ہوئے 7ماہ ہوئے ہیں، باہر ممالک میں پاکستان کا غلط تاثر دیا جاتا ہے جسے کافی محنت کرنے کے بعد ختم کرنا ہوگا.

جن ممالک کے دورے کئے ہیں تو میری اسے درست کرنے کی کوشش رہتی ہے، اس میں میرا ذاتی مفاد نہیں بلکہ پاکستان کا فائدہ ہے۔امریکہ کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ ماضی میں امریکا کیساتھ صرف دہشتگردی پر بات کرتے تھے لیکن اب صحت، ماحولیاتی تبدیلی، کاروبار اور ٹیکنالوجی سیکٹر پر بات ہوتی ہے جو کہ بڑی کامیابی ہے، البتہ یورپ کو ناراض کرنا بہت مشکل ہے لیکن عمران خان نے اپنی انا کے باعث یورپ کو بھی ناراض کیا، ہم یورپ اور امریکا سے ہی امید رکھتے تھے کہ وہ ہمیں فیٹف سے نکالیں گے۔

ملک کا نام لیے بغیر انہوں نے دعوی کیا کہ ہمارے ایک پرانے دوست ملک میں عمران خان کی وجہ سے کچھ غلط فہمیاں پیدا ہوئیں تھیں جنہیں ہمیں دور کرنے کا موقع ملا۔پاکستان اور برطانیہ کے درمیان سفارتی تعلقات پر بلاول بھٹو نے کہا کہ پاک برطانیہ کا ایک تاریخی رشتہ ہے، برطانوی ہم منصب سے رابطہ رہتا ہے، برطانیہ کا پاکستان کو ہائی رسک فہرست سے نکالنا ہماری کامیابی ہے، اس اقدام سے ہماری عوام کو فائدہ ہوگا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی کانگریس کے منی بل میں ملک کے لئے سکیورٹی اور بارڈر مینجمنٹ کے حوالے سے کچھ رقم مختص کی ہے، امریکا اور دیگر ممالک کے ساتھ ہمارے ایسے تعلقات ہیں جب کہ چاہتے ہیں کہ ایسے تعلقات اور ملکوں کے ساتھ بھی قائم کیے جائیں۔پاک افغان تعلقات پر بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ افغان عبوری حکومت پاکستان مخالف ہے، میرے خیال میں ایسا کہنا غلط ہے.

افغانستان ہمارا ہمسایہ ملک ہے، ٹی ٹی اے کی ایک تاریخ ہے جو کہ افغانستان میں قائم تھے اور ہیں لیکن عمران حکومت نے ٹی ٹی پی کو پیسہ دیا، اپنے صوبے میں جگہ دی اور قومی سلامتی پر سمجھوتہ کرایا۔ انہوں نے کہاکہ سرنڈر کئے بغیر ٹی ٹی پی سے رابطہ نہیں ہونا چاہئے، پاک افغان تعلقات صرف ٹی ٹی پی کا مسئلہ خراب کرسکتا ہے، پچھلی حکومت کا ٹی ٹی پی کے ساتھ رویہ ملکی مفاد کے خلاف تھا۔

انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی اور حکومت نے یہ فیصلے کئے ہیں کہ ہم دہشتگردی اور ٹی ٹی پی کا مقابلہ کر سکیں گے، البتہ دہشتگردی ہمارے ساتھ افغانستان کا بھی مسئلہ ہے۔بھارتی وزیراعظم کو گجرات کا قصائی قرار دینے کی وجہ بتاتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ اگست 2019کو بھارت نے کشمیر پر حملہ کیا، کشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی، ملک کے خلاف کوئی بات کرے گا تو جواب دینا میری ذمہ داری ہے، میں نے صرف بھارتی وزیراعظم کی حقیقت بیان کی۔