چین کی عالمی آبی حکمرانی میں چینی طرز کی دانشمندی کی فراہمی

چین کی عالمی آبی حکمرانی میں چینی طرز کی دانشمندی کی فراہمی

بیجنگ (لاہورنامہ) آٹھ روزہ دسواں ورلڈ واٹر فورم حال ہی میں انڈونیشیا کے شہر بالی میں اختتام پذیر ہوا۔

ورلڈ واٹر فورم پانی کے شعبے میں دنیا کا سب سے بڑا بین الاقوامی ایونٹ ہے، جس کا انعقاد ورلڈ واٹر کونسل اور میزبان حکومت ہر تین سال بعد مشترکہ طور پر کرتے ہیں۔

"پانی مشترکہ خوشحالی کو ترقی دیتا ہے” کے موضوع کے ساتھ ، فورم نے آبی سلامتی اور خوشحالی ، آفات کے خطرے میں کمی اور انتظام ، حکمرانی کے تعاون اور آبی سفارتکاری کےموضوعات پر تقریباً 280 سیشنز منعقد کیے ، جس میں مختلف حکومتوں ، بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہان ، ماہرین اور اسکالرز سمیت تقریباً پچاس ہزار نمائندوں نے شرکت کی۔

آبی تحفظ کا مسئلہ روز بروز ایک عالمی چیلنج بن رہا ہے۔ یونیسکو کی جانب سے جاری کردہ 2024 کی اقوام متحدہ کی ورلڈ واٹر ڈیولپمنٹ رپورٹ کے مطابق، تازہ پانی کے بڑھتے ہوئے استعمال کے ساتھ موجودہ عالمی آبی صورتحال سنگین نوعیت اختیار کر گئی ہے۔

دنیا کی تقریباً نصف آبادی کو حالیہ عرصے میں پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑا ہے ، اور ایک چوتھائی آبادی کو انتہائی نوعیت کی پانی کی قلت کا سامنا ہے۔ فورم کے دوران منعقد ہونے والے وزارتی اجلاس میں وزارتی اعلامیہ منظور کیا گیا، جس میں پینے کے صاف پانی کے لئے تمام ممالک کے حقوق کی ضمانت دینے اور کوآرڈینیشن اور تعاون بڑھانے کی اہمیت پر اتفاق رائے کا ایک سلسلہ طے پایا ۔

دنیا میں سب سے پیچیدہ آبی صورتحال، سب سے مشکل دریاؤں کے انتظام اور آبی انتظام کے سب سے بھاری کام کے حامل ممالک میں سے ایک کی حیثیت سے، چین آبی انتظام کے حوالے سے شی جن پھنگ کے نظریات کی رہنمائی میں ” پانی کی کفایت کی ترجیح، متوازن ڈھانچہ، ادارہ جاتی حکمرانی اور حکومت اور مارکیٹ کی مشترکہ کوششوں پر فوکس” کے اصول پر عمل پیرا ہے، اور آبی منصوبوں کی اعلی معیار کی ترقی کو تیز کررہا ہے۔

چین نے دنیا کے میٹھے پانی کے وسائل کے صرف چھ فیصد کے ذریعے دنیا کی تقریباً 20 فیصد کی آبادی کے خوراک اور پینے کے پانی کے تحفظ کو یقینی بنایا ہے، دنیا کی کل اقتصادی پیداوار کا 18 فیصد سے زیادہ پیدا کیا ہے ، اور پائیدار ترقی کے لئے اقوام متحدہ کے 2030 کے ایجنڈے کے پانی سے متعلق اہداف کے حصول میں اہم پیش رفت کی ہے۔

چین کی وزارت آبی وسائل نے اقوام متحدہ کے واٹر ایکشن ایجنڈے میں 28 رضاکارانہ وعدے پیش کیے ہیں، جنہیں 2030 تک مکمل طور پر پورا کرنے کو یقینی بنانے کے لئے سالانہ منصوبے میں تبدیل کیا گیا ہے۔

چین دنیا بھر کے دیگر ممالک کے ساتھ عملی تعاون کو گہراکرکے عالمی آبی سلامتی کے مسائل کو حل کرنے کے لئے چینی دانش مندی اور حل فراہم کر رہا ہے۔

بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے شراکت دار ممالک میں چین کی جانب سے نافذ کیے جانے والے متعدد آبی منصوبوں پر عمل درآمد کیا گیا ہے جن سے مقامی افراد کے ذریعہ معاش اور فلاح و بہبود میں موثر بہتری آئی ہے۔

پاکستان کروٹ ہائیڈرو پاور اسٹیشن چین پاکستان اقتصادی راہداری میں پہلا ہائیڈرو پاور پلانٹ ہے۔ اس منصوبے پر عمل درآمد سے پہلے، آس پاس کے علاقوں میں بجلی کی فراہمی غیر مستحکم تھی اور بہت سے خاندان جنریٹر ز کے استعمال پر مجبورتھے ۔

جون 2022 میں کروٹ ہائیڈرو پاور پلانٹ کو آپریشنل کر دیا گیا جس سے 50 لاکھ مقامی آبادی کی بجلی کی ضروریات پوری ہوئیں اور مقامی لوگوں کی زندگیوں میں بڑی تبدیلیاں آئیں۔

موجودہ فورم کے دوران ، چین کی متعلقہ ایجنسیوں نے آب و ہوا کی تبدیلی کے تحت دریائی طاس کے انتظام پر نو سیشنز کی میزبانی یا شریک میزبانی کی ، جن میں دریاؤں کی تحقیق اور چین کے طرز عمل کا تعارف پیش کیا گیا۔

ورلڈ واٹر ایگزیبیشن میں چائنا پویلین نے حالیہ برسوں میں سیلاب اور خشک سالی کی روک تھام، نیشنل واٹر نیٹ ورک کی تعمیر، فلڈ کنٹرول انجینئرنگ سسٹم کی بہتری، پانی کی کفایت اور بین الاقوامی آبی تعاون میں چین کی کامیابیوں اور تجربے کی نمائش کی۔

نمائش میں حصہ لینے والی بہت سی چینی کمپنیوں نے آبی ماحول کے انتظام اور تحفظ کے شعبے میں جدید ترین ٹیکنالوجی اور سازوسامان لایا ، جس نے شرکاء کی ایک بڑی تعداد کو اپنی طرف متوجہ کیا۔

مثال کے طور پر سی آئی ٹی آئی سی ماحولیاتی سرمایہ کاری گروپ کے فائبر ریورس اوسموسس سسٹم کے تحت سیوریج کے پانی کو فلٹر ہونے کے بعد پینے کے قابل بنایا جاسکتا ہے، جو خاص طور پر صنعتی آلودہ پانی کو فلٹر کرنے کے لئے مؤثر ہے. اس ٹیکنالوجی کا اطلاق چین، قازقستان اور انڈونیشیا سمیت دیگر ممالک میں گندے پانی کو صاف کرنے کے منصوبوں میں کیا گیا ہے۔

ڈایوئی ایریگیشن گروپ نے پاکستان، ویتنام، ازبکستان، زیمبیا اور دیگر مقامات پر پانی کی بچت کے منصوبوں کی نمائش کی۔ چائنا کمیونی کیشنز کنسٹرکشن گروپ نے خود ڈیزائن اور تعمیر کردہ ایک ہزار سے زائد بیرون ملک آبی منصوبوں کی نمائش کی۔

نئے عہد کے آغاز سے ، چین کے آبی وسائل کی تقسیم کو بہتر بنانے ، سیلاب اور خشک سالی کی روک تھام ، آبی وسائل کو بچانے اور استعمال کرنے ، اور دریاؤں اور جھیلوں کی حفاظت اور حکمرانی کرنے کی صلاحیت میں تاریخی بہتری حاصل ہوئی ہے۔

چین نے مارکیٹ میکانزم کی مدد سے آبی وسائل کی زیادہ سے زیادہ تقسیم اور موثر استعمال کے حصول کے لئے پانی کے حقوق کے تجارتی میکانزم سمیت متعدد جدید اقدامات متعارف کرائے ہیں۔

سیلاب اور خشک سالی کی روک تھام کے اپنے نظام کو بہتر بنانے کی کوششیوں کی بدولت چین کے جی ڈی پی میں سیلاب سے اوسط سالانہ نقصانات کا تناسب پچھلی دہائی میں 0.51 فیصد سے 0.24 فیصد تک کم کر دیا گیا ہے۔ چین نے آبی وسائل کے استعمال میں گہری اصلاحات کو فروغ دیا ہے.

ملک میں پانی کی کل کھپت 610 ارب مکعب میٹر سے بھی کم معیار پر مستحکم ہے ، اور فی 10،000 یوآن جی ڈی پی اور فی 10،000 یوآن صنعتی اضافی قیمت کےلئے پانی کی کھپت میں بالترتیب 42.8 فیصد اور 58.2 فیصد کی کمی آئی ہے۔

چین نے 620،000 مربع کلومیٹر تک مٹی کے کٹاؤ کو کنٹرول میں لایا ہے ، اور دریاؤں اور جھیلوں کی حالت کو بنیادی طور پر بہتر بنایا گیا ہے۔

"پانی بقا کی بنیاد اور تہذیب کا منبع ہے”.آبی آفات، آبی وسائل، آبی حیاتیات اور آبی ماحول چین اور دنیا کے بیشتر ممالک کو درپیش پانی کے چار بڑے مسائل ہیں۔

حالیہ برسوں میں ، چین آبی انتظام کی اچھی پالیسیوں پر تبادلہ خیال کرنے ، آبی انتظام کے تجربے کا اشتراک کرنے اور دیگر ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ مشترکہ طور پر آبی انتظام کے پلیٹ فارم کی تعمیر کے لئے اپنی کوششوں کو تیز کر رہا ہے ، تاکہ ایک خوبصورت دنیا کی تعمیر کو فروغ دیا جاسکے جہاں ہر کوئی پانی کے تحفظ سے لطف اندوز ہوسکتا ہے۔

چین بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہے تاکہ مشترکہ طور پر بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دینے کے سلسلے میں پانی کی حکمرانی میں ایک نیا باب رقم کرنے کے لئے مزید خدمات سرانجام دی جا سکیں۔