لاہور ( این این آئی) احتساب عدالت نے رمضان شوگر ملز ریفرنس میں قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی و پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد کردی،دونوں رہنماﺅں کے خلاف اختیارات کا غلط استعمال اور عوامی فنڈز کے غیر قانونی استعمال کے الزام عائد کیے گئے تاہم دونوں نے صحت جرم سے انکار کر دیا ،
عدالت نے آئندہ سماعت پر گواہوں کوشہادتوں کے لئے طلب کر لیا۔منگل کے روز احتساب عدالت کے منتظم جج سید نجم الحسن بخاری نے رمضان شوگر ملز ریفرنس کی سماعت کی، اس دوران شہباز شریف اور حمزہ شہباز عدالت میں پیش ہوئے۔شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی طرف سے انکے وکیل امجد پرویز اور نیب کی جانب سے سپیشل پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے دلائل دیئے ۔سماعت کے دوران نیب وکیل کی جانب سے کہا گیا کہ آج رمضان شوگر ملز ریفرنس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد ہونا ہے، اس پر جج نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ رمضان شوگر ملز ریفرنس کیا ہے؟۔
اس پر نیب پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے کہا کہ رمضان شوگر مل کے نالے بنانے میں عوام کا پیسہ استعمال کیا گیا،یہ اختیارات سے تجاوز کا کیس ہے۔جس پر کمرہ عدالت میں موجود شہباز شریف نے کہا کہ نیب نے غلط کیس بنائے ہیں۔ اس پر جج نے کہا کہ آپ انتظار کریں آپ کو سب کچھ کہنے اور سنانے کا موقع دیا جائے گا، یہ قانونی اور پروسیجرل چیزیں ہیں جو قانون کے مطابق ہونی ہیں۔
تاہم شہباز شریف نے کہا کہ خدا جانتا ہے کہ میں نے 10 سالوں میں حکومت کے کئی سو ارب روپے بچائے ہیں ،کیا میں نے نالے کے لئے سرکاری خزانہ استعمال کرنا تھا،میں نے اس نالے میں کچھ نہیں کیا نہ کوئی غلط پیسہ استعمال ہوا۔جس پر عدالت نے کہا کہ ابھی آپ پر الزام ہے جسے ثابت ہونا باقی ہے۔عدالت نے رمضان شوگر ملز ریفرنس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد کردی تاہم دونوں ملزمان نے صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے دستخط کر کے عدالتی دستاویزات پر انگوٹھے کے نشان بھی لگا دیئے ۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر گواہوں کوشہادتوں کے لئے طلب کر لیا۔شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے وکیل امجد پرویز نے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے میاں صاحبان پر فرد جرم عائد کی ہے، وہ نالہ کسی کی ذاتی ملکیت نہیں، بلکہ عوام کے فائدے کےلئے بنا ہے۔احتساب عدالت کے منتظم جج سید نجم الحسن بخاری نے آشیانہ اقبال اسکینڈل کی سماعت شروع کی تو فواد حسن فواد، احد چیمہ سمیت دیگر ملزمان کمرہ عدالت میں موجود تھے ۔ عدالت نے اس کیس کے ملزم شہباز شریف کو حاضری کے بعد جانے کی اجازت دے دی۔
عدالت کے روبرو آشیانہ اقبال اسکینڈل کیس کی سماعت شروع ہوئی ملزم علی ساجد کے وکیل نے استدعا کی کہ علی ساجد سپریم کورٹ میں پیشی کی وجہ سے عدالت نہیں آ سکا اس لئے گواہوں کے بیانات ریکارڈ نہ کئے جائیں۔ جس پر نیب پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے کہا کہ ملزم کا وکیل موجود ہو تو قانونی طور پر ملزم کی موجودگی تصور کی جاتی ہے، ابھی شہباز شریف کو عدالت نے جانے کی اجازت دی ہے اور ان کے وکیل موجود ہیں تو شہادت قلمبند ہونا قانونی ہو گا۔
عدالت نے فریقین کے وکلاءکے دلائل پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کچھ دیر کے لئے سماعت ملتوی کر دی۔آشیانہ اقبال اسکینڈل کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو احتساب عدالت نے ملزم علی ساجد کے وکیل کی ملزم کی غیر موجودگی میں گواہوں کے بیانات قلمبند نہ کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔عدالت میں دو گواہان محمد مسعود اختر اور ریاض حسین کے بیانات قلمبند کیے گئے ۔ عدالت نے مزید گواہان کو طلب کرتے ہوئے سماعت 23 اپریل تک ملتوی کردی ۔اس سے قبل دو وعدہ معاف گواہ اسرار سعید اور عارف بٹ اپنے بیانات قلمبند کروا چکے ہیں ۔شہباز شریف، فواد حسن فواد اور احد چیمہ سمیت 10 ملزمان پر فرد جرم کی جا چکی ہے ۔ جبکہ عدالت تین ملزمان ندیم ضیا، کامران کیانی اور خالد حسین کو اشتہاری قرار دیا تھا ۔
آشیانہ اقبال ریفرنس میں شہباز شریف، فواد حسن فواد ،اور احد چیمہ کا نامزد کیا گیا ہے ،ریفرنس میں ندیم ضیا، کامران کیانی، شاہد شفیق، بلال قداوائی کا نام شامل ہے، مینر ضیا، خالد حسین، علی ساجد، چوہدری شفیق، امتیاز حیدر کا نام شامل ہے۔ نیب کے مطابق شہباز شریف نے اکتوبر 2014ءمیں غیر قانونی احکامات جاری کیے، شہباز، شریف نے مارچ 2014 میں بھی غیر قانونی احکامات جاری کیے، مارچ 2014ءمیں شہباز شریف نے آشیانہ اقبال پراجیکٹ کا دورہ کیا، شہباز شریف نے غیر قانونی حکم دیتے ہوئے پی ایل ڈی سی کا بڈنگ پراسس روکنے کا حکم دیا، پی ایل ڈی سی دسمبر 2013 میں آشیانہ اقبال پراجیکٹ کو چلا رہی تھی۔
شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی پیشی کے مد نظر احتساب عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ۔پولیس نے ایم اے او کالج سے سیکرٹریٹ چوک تک لوئر مال کی دونوں سڑکوں کو کنٹینرز، خاردار تاریں اور رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر دیا اور ٹریفک کو متبادل راستوں کی جانب موڑ دیا گیا۔اس کے ساتھ سراغ رساں کتوں کی مدد سے جوڈیشل کمپلیکس سمیت کمرہ عدالت کی بھی چیکنگ کی گئی ۔ہائی پروفائل پیشی کی وجہ سے سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
بعد ازاں شہباز شریف اور حمزہ عدالت سے روانہ ہوئے تو لیگی کارکنوں نے گاڑی کے آگے نعرے بازی کی ۔