لاہور ( این این آئی) احتساب عدالت میں رمضان شوگر ملز اور آشیانہ اقبال ہاﺅسنگ کیس کی سماعت جج کی رخصت کے باعث 11 مئی تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔
پولیس کی طرف سے قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کے محافظوں کو عدالت جانے سے روکنے پر تلخ کلامی بھی ہوئی۔احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن بخاری کے رخصت پر ہونے کے باعث جج محمد وسیم اختر نے کیس کی سماعت کی ۔
پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز ، سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد خان چیمہ ، بلال قدوائی ،شاہد شفیق سمیت 9ملزمان عدالت کے روبرو پیش ہوئے تاہم شہباز شریف بیرون ملک ہونے کی وجہ سے پیش نہ ہوئے جس پر انکے وکلاءکی طرف سے حاضری معافی کی درخواست دی گئی ۔نیب پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ کی جانب سے شہباز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر کوئی اعتراض نہیں کیا گیا۔
جس پر عدالت نے حاضری معافی کی درخواست منظور کر لی ۔ عدالت نے حمزہ شہباز کو روسٹرم پر بلا لیا اور استفسار کیا کہ کیا آپ عدالت سے کچھ کہنا چاہتے ہیں۔ جس پر حمزہ شہباز نے کہا کہ میں عدالت کے سامنے حاضر ہوں۔فاضل جج نے کہا کہ آپ کے والد آج عدالت میں موجود نہیں، متعلقہ جج نجم الحسن بخاری رخصت پر ہیں لہٰذا سماعت ملتوی کر رہے ہیں۔ جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت 11 مئی تک ملتوی کر دی۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطاءتارڑ کا کہنا ہے کہ شہباز شریف زیر حراست رہے ہیں جس کیوجہ سے ان کے ٹیسٹ ہونے باقی تھے ،جیسے ہی ٹیسٹوں کی رپورٹس آئیں گی شہباز بھی واپس آجائیں گے۔
احتساب عدالت کے باہر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے اور غیر متعلقہ افراد کو نیب عدالت جانے سے روکا گیا۔جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف میں سڑکوں کو خارادا تاریں اور کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا،پولیس کی بھاری نفری اور اینٹی رائٹ فورس کے دستے جوڈیشل کمپلیکس کے اندر اور باہر تعینات رہے ۔
سٹرکیں بند ہونے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔حمزہ شہباز اپنے محافظوں کے ہمراہ نیب عدالت پہنچے تو اس موقع پر پولیس اہلکاروں نے حمزہ کے محافظوں کو عدالت جانے سے روک دیا جس پر پولیس اور سکیورٹی عملے کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔