کارپٹ ایسوسی ایشن

کارپٹ ایسوسی ایشن کےمسائل کے حل کیلئے ہماری لبرل پالیسی ہے، رباب سکندر

لاہور(لاہورنامہ) چیف کلیکٹر کسٹمز رباب سکندر نے کہا ہے کہ مسائل کے حل کیلئے ہماری لبرل پالیسی ہے ،اسٹیک ہولڈرز سے رابطے بڑھا رہے ہیں.

کارپٹ ایسوسی ایشن تمام مسائل اور پیچیدگیوں کے حوالے سے جامع پریزنٹیشن تیار کرے محکمے کے متعلقہ افسران بریفنگ لینے کے لئے خود آپ کے پاس آئیں گے ،ریپئر ،ری واش اور ری فنش کیلئے عارضی امپورٹ ہونے والی کارپٹ مصنوعات سے متعلقہ معطل ہونے والے ایس آر او 492 اور نئے جاری ہونے والے ایس آر او 545کے حوالے سے جو تحفظات اور تجاویز سامنے آئی ہیں انہیں فی الفور زیر غور لایا جائے گا اور کوشش ہے کہ رواں ماہ ختم ہونے والی مدت میں توسیع کے حوالے سے مثبت رد عمل دیا جائے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ممبر کسٹم کے فوکل پرسن و کلیکٹر سیالکوٹ نیئر شفیق کے ہمراہ پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے دورے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین عثمان اشرف، سینئر مرکزی رہنما عبد اللطیف ملک ،شاہد حسن شیخ ، کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر پرسن اعجاز الرحمن ،سینئر ممبر ریاض احمد اور دیگر بھی موجود تھے ۔ سینئر وائس چیئرمین عثمان اشرف اور شاہد حسن شیخ نے چیف کلیکٹر کسٹمز رباب سکندر کو ہاتھ سے بنے قالینوں کے ایکسپورٹرز کو درپیش دیرینہ مسائل کے حوالے سے تفصیلی آگاہ کرتے ہوئے انہیں حل کرنے کی درخواست کی ۔

انہوں نے کہا کہ مسائل کے حل کیلئے متعلقہ محکمے ایکسپورٹرز سے رابطے بڑھائیں، تجویز ہے کہ موثر رابطو ںاور مسائل کے حل کیلئے فوکل پرسن مقرر کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت کاٹیج انڈسٹری ہے ، ایک قالین کی تیاری میں مختلف مراحل آتے ہیں اور یہ سست روی سے چلنے والا کئی مہینوں پر مشتمل پروسیجر ہے .

اسی طرح بیرون ممالک سے جو کارپٹ ریپئر ہونے،ری واش اور ری فنش کے لئے عارضی طور پر امپورٹ ہوتے ہیں ان کی دوبارہ تیاری اور واپسی کیلئے وقت درکار ہوتا ہے ۔اس حوالے سے ایس آر او 492ہمارے لئے انتہائی موزوں تھا لیکن اب ایس آر او545کے ذریعے مدت کم کر دی گئی ہے .

اگلے ہفتے توسیع کی مدت ختم ہو رہی ہے جس سے ایکسپورٹرز میں شدید تشویش پائی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت دنیا بھر میں پاکستان کی پہچان اور فخر ہے ، مطالبہ ہے بیرون ممالک ڈیوٹیز کم کرائی جائیں ، مختلف ممالک کے ساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ میں ہاتھ سے بنے ہوئے قالینوں کی مصنوعات کوبھی شامل کرایا جائے تو ہماری ایکسپورٹ میں کئی گنا اضافہ ہو سکتا ہے۔

چیف کلیکٹر کسٹمز رباب سکندر نے کہا کہ تمام مسائل سے تفصیل سے آگاہی حاصل کی ہے ، ایکسپورٹرز معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں ، مسائل حل کرائیں گے ، ایس آر او زکے حوالے سے جو فوری ممکن ہوا اسے حل کیا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ آپ مسائل اور پیچیدگیوں کے حوالے سے اپنی پریزنٹیشن تیار کریں متعلقہ افسران اگلے ہفتے آپ کے پاس آئیںگے تاکہ مسائل کو حل کیا جائے ، مختلف قوانین کے نفاذ اور آپ کے مسائل کے حوالے سے مشترکہ طور پر سیمینارز کا انعقاد کرایا جائے گا ، ہم اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیں گے۔

اس موقع پر سینئر وائس چیئرمین عثمان اشرف نے انہیں ایسوسی ایشن کی جانب سے سووینئر اور ہاتھ سے بنے ہوئے قالین کا تحفہ پیش کیا جائے جبکہ چیف کلیکٹر کسٹمز رباب سکندر نے کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ میں ہاتھ سے قالینوں کی تیاری کے مختلف مراحل کا جائزہ بھی لیا ۔